آیت 73
 

وَ جَعَلۡنٰہُمۡ اَئِمَّۃً یَّہۡدُوۡنَ بِاَمۡرِنَا وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡہِمۡ فِعۡلَ الۡخَیۡرٰتِ وَ اِقَامَ الصَّلٰوۃِ وَ اِیۡتَآءَ الزَّکٰوۃِ ۚ وَ کَانُوۡا لَنَا عٰبِدِیۡنَ ﴿ۚۙ۷۳﴾

۷۳۔ اور ہم نے انہیں پیشوا بنایا جو ہمارے حکم کے مطابق رہنمائی کرتے تھے اور ہم نے نیک عمل کی انجام دہی اور قیام نماز اور ادائیگی زکوٰۃ کے لیے ان کی طرف وحی کی اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے ۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ جَعَلۡنٰہُمۡ: نسل ابراہیمی میں سلسلہ امامت کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ ابراہیم کی اولاد کو ہم نے امامت کے مقام پر فائز کیا۔ امامت ایک منصب ہے جس کا تعین اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔

۲۔ یَّہۡدُوۡنَ بِاَمۡرِنَا: وہ ائمہ ایسے ہیں جو امر خدا کے عین مطابق ہدایت دیتے ہیں۔ خود اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کرتے۔

۳۔ وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡہِمۡ فِعۡلَ الۡخَیۡرٰتِ: فعل خیرات کے حکم کی وحی ہوئی یا خود فعل خیرات کی وحی ہوئی۔

اگر حکم، وحی کے ذریعہ آیا ہے تو یہ وحی، تشریعی ہو گی اور خود عمل خیرات، وحی کے ذریعے آیا ہے تو یہ وحی، تکوینی ہو گی۔ المیزان کے نزدیک یہ وحی، تکوینی ہے اور مقام امامت سے مربوط ہے جو مرحلہ نفاذ سے متعلق ہے۔ چنانچہ یَّہۡدُوۡنَ بِاَمۡرِنَا میں امر تکوینی مراد لیتے ہیں۔ اس صورت میں ائمہ کی یہ تعریف نکلتی ہے کہ: ائمہ وہ ہیں جن کی سیرت و کردار یعنی فعل الخیرات، اقامہ نماز و ادائے زکوٰۃ عملی طور پر نازل ہوتے ہیں۔ حکم کی جگہ عمل کی وحی کو سمجھنے کے لیے اس حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں جو ابن عربی نے اپنی تفسیر میں اسی آیت کے ذیل میں ذکر کی ہے:

قال النبی علیہ السلام کنت انا و علی نورین نسبح اللہ تعالیٰ و نحمدہ و نھللّٰہ و سبحتہ الملائکۃ بتسبیحنا و حمدتہ بتحمیدنا وھللتہ فلما خلق آدم علیہ السلام انتقلنا الی جبھتہ ومن جبھتہ الی صلبہ ثم الی شیث ۔۔۔الی آخر ۔

رسول اللہ علیہ السلام نے فرمایا: میں اور علی دو نور تھے۔ اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور حمد بیان کرتے تھے اور لا الٰہ الا اللّٰہ کی تہلیل کرتے تھے۔ ہماری تسبیح سے فرشتوں نے بھی تسبیح شروع کر دی اور ہماری حمد سے فرشتوں نے بھی حمد شروع کی اور تہلیل کی اور جب آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی تو ہم ان کی پیشانی کی طرف منتقل ہو گئے اور ان کی پیشانی سے ان کے صلب کی طرف پھر حضرت شیث کی طرف منتقل ہوئے۔۔۔۔

۴۔ وَ کَانُوۡا لَنَا عٰبِدِیۡنَ: اس وضاحت کے بعد آیت کا یہ جملہ آسانی سے سمجھ میں آجاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ امامت نفاذ امر کے مرحلے میں قیادت کا نام ہے۔


آیت 73