آیت 65
 

ثُمَّ نُکِسُوۡا عَلٰی رُءُوۡسِہِمۡ ۚ لَقَدۡ عَلِمۡتَ مَا ہٰۤؤُلَآءِ یَنۡطِقُوۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ پھر وہ اپنے سروں کے بل اوندھے ہو گئے اور (ابراہیم سے کہا) : تم جانتے ہو یہ نہیں بولتے ۔

تفسیر آیات

۱۔ پھر یہ اپنے سروں کے بل اوندھے ہو گئے۔ پہلے کچھ دیر کے لیے یہ اپنے عقل و خرد کی طرف پلٹے، پھر منقلب ہو گئے۔ نہ عقل، نہ غور و فکر۔ پہلے ان کے اپنے ضمیر نے تسلیم کیا کہ ابراہیم علیہ السلام سچے ہیں اور ہم ظالم ہیں۔ بعد میں اوندھے ہو گئے اور کہنا شروع کیا: ہم سچے ہیں ابراہیم علیہ السلام ظالم ہیں۔ اپنے ضمیر اور وجدان کے خلاف ہو گئے:

وَ جَحَدُوۡا بِہَا وَ اسۡتَیۡقَنَتۡہَاۤ اَنۡفُسُہُمۡ ۔۔۔ (۲۷ نمل: ۱۴)

وہ ان نشانیوں کے منکر ہوئے حالانکہ ان کے دلوں کو یقین آگیا تھا۔

۲۔ لَقَدۡ عَلِمۡتَ مَا ہٰۤؤُلَآءِ یَنۡطِقُوۡنَ: اپنے ضمیر کی آواز کے برعکس ان لوگوں نے الٹا سوچنا شروع کیا۔ ابراہیم علیہ السلام کو مجرم قرار دیا اور کہنے لگے: ابراہیم! تجھے خود علم ہے یہ نہیں بول سکتے لہٰذا تم نے ہی توڑے ہیں۔


آیت 65