آیات 66 - 67
 

قَالَ اَفَتَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنۡفَعُکُمۡ شَیۡئًا وَّ لَا یَضُرُّکُمۡ ﴿ؕ۶۶﴾

۶۶۔ ابراہیم نے کہا: تو پھر تم اللہ کو چھوڑ کر انہیں کیوں پوجتے ہو جو تمہیں نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان؟

اُفٍّ لَّکُمۡ وَ لِمَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ﴿۶۷﴾

۶۷۔ تف ہو تم پر اور ان (معبودوں) پر جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پوجتے ہو، کیا تم عقل نہیں رکھتے؟

تفسیر آیات

۱۔ کسی کی بندگی کے چند عوامل ہو سکتے ہیں۔ وہ یہ ہیں: کمال، احتیاج، احسان اور خوف۔ ان بتوں میں نہ کوئی کمال ہے جس کے سامنے بے ساختہ جھکا جائے، نہ کوئی شخص ان بتوں کا محتاج ہے۔ نہ ہی ان بتوں کی طرف سے کوئی احسان ہے اور نہ ان جامد بتوں سے کوئی خوف ہے۔ لہٰذا یہ بت کسی لحاظ سے بھی معبود نہیں بن سکتے۔

۲۔ اُفٍّ لَّکُمۡ: یہ ایک نفرت اور برائت ہے ان بتوں اور بت پرستوں سے۔

اہم نکات

۱۔ بندگی اس ذات کی ہو سکتی ہے جس میں معبود ہونے کی تمام باتیں موجود ہوں۔

۲۔ عقل کا تقاضا ہے کہ وہم پرستی سے دور رہا جائے۔


آیات 66 - 67