آیات 59 - 60
 

قَالُوۡا مَنۡ فَعَلَ ہٰذَا بِاٰلِہَتِنَاۤ اِنَّہٗ لَمِنَ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۵۹﴾

۵۹۔ وہ کہنے لگے: جس نے ہمارے معبودوں کا یہ حال کیا ہے یقینا وہ ظالموں میں سے ہے۔

قَالُوۡا سَمِعۡنَا فَتًی یَّذۡکُرُہُمۡ یُقَالُ لَہٗۤ اِبۡرٰہِیۡمُ ﴿ؕ۶۰﴾

۶۰۔ کچھ نے کہا: ہم نے ایک جوان کو ان بتوں کا (برے الفاظ میں) ذکر کرتے ہوئے سنا ہے جسے ابراہیم کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ بت پرست کہنے لگے: کس نے یہ جرات کی؟ جو کام کسی کے لیے قابل تصور نہیں تھا، وہ عمل میں کیسے آ گیا؟ یہ مسئلہ اختلافی بھی نہ تھا۔ ہم اس کی ذمہ داری مخالفین پر ڈالتے۔

پورے معاشرے میں ان معبودوں کے خلاف کوئی شخص موجود نہیں۔

اِنَّہٗ لَمِنَ الظّٰلِمِیۡنَ: ہمارے معبودوں کے خلاف اتنی جسارت کون کر سکتا ہے؟

۲۔ قَالُوۡا سَمِعۡنَا فَتًی: کہا: ایک مخالف کے وجود کا پتہ چلا ہے۔ صرف ایک فرد جس کی عمر بھی زیادہ نہیں۔ اس نے فَتًی جوانی کے مرحلہ میں تازہ قدم رکھا ہے۔ ابراہیم نام کا ایک فرد ان بتوں کے خلاف بات کر رہا تھا۔ وہ بات جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آذر سے کہی تھی، اس کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔


آیات 59 - 60