آیت 56
 

قَالَ بَلۡ رَّبُّکُمۡ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ الَّذِیۡ فَطَرَہُنَّ ۫ۖ وَ اَنَا عَلٰی ذٰلِکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ﴿۵۶﴾

۵۶۔ ابراہیم نے کہا: بلکہ تمہارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے جس نے ان سب کو پیدا کیا اور میں اس بات کے گواہوں میں سے ہوں۔

تفسیر آیات

۱۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کے جواب میں سنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں: تمہارا رب وہ ہے جو کل کائنات کا رب ہے۔

۲۔ الَّذِیۡ فَطَرَہُنَّ: تمہارا رب وہ ہے جس نے کل کائنات کو خلق فرمایا۔ رب کائنات کا یہ مطلب ہے کہ وہ کائنات کی تدبیر فرما رہا ہے۔

۳۔ وَ اَنَا عَلٰی ذٰلِکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ: اللہ تعالیٰ کے کل کائنات کے رب ہونے پر بہت سے شواہد موجود ہیں اور اس بات پر میں بھی گواہی دے سکتا ہوں۔ چونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اولو العزم رسول ہیں۔ ابراہیم علیہ السلام کو اللہ نے براہ راست مَلَکُوۡتَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ دکھائے۔ انہوں نے اپنی بصیرت اور بصارت دونوں سے اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ کل کائنات کا مالک و مدبر اللہ تعالیٰ جل شانہ ہے۔

اہم نکات

۱۔ جو کائنات کا خالق ہے وہی رب ہے: رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۔۔۔۔

۲۔ رب وہی ہوتا ہے جو خالق ہے: الَّذِیۡ فَطَرَہُنَّ ۔۔۔۔


آیت 56