آیت 41
 

وَ لَقَدِ اسۡتُہۡزِئَ بِرُسُلٍ مِّنۡ قَبۡلِکَ فَحَاقَ بِالَّذِیۡنَ سَخِرُوۡا مِنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ﴿٪۴۱﴾

۴۱۔ اور بتحقیق آپ سے پہلے بھی رسولوں کا استہزا ہوتا رہا ہے مگر ان استہزا کرنے والوں کو اسی عذاب نے آ گھیرا جس کا وہ استہزا کیا کرتے تھے۔

تفسیر آیات

جس عذاب کے بارے میں مشرکین دنیا میں تمسخر کرتے تھے آج وہی عذاب ان کو گھیر لے گا۔ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ تمسخر، کفر کی ایک مشترکہ خاصیت ہے جو تمام کافر قوموں میں موجود رہی ہے۔

استہزا اور تمسخر ایک غیر انسانی جرم ہے اور احترام آدمیت کے خلاف ہے۔ اس میں دوسرے کی تحقیر اور اپنے تکبر کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ اس لیے ایسے لوگوں کو ایک ایسا دن دیکھنا ہو گا جس میں خود ان کے ساتھ تمسخر اور تحقیر آمیز سلوک کیا جائے گا۔

مزید تشریح کے ملاحظہ ہو انعام آیت ۱۰۔

اہم نکات

۱۔ تمسخر، خفت عقلی کی علامت ہے جب کہ دلیل طلب کرنا معقولیت کی علامت ہے۔


آیت 41