آیت 35
 

کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ نَبۡلُوۡکُمۡ بِالشَّرِّ وَ الۡخَیۡرِ فِتۡنَۃً ؕ وَ اِلَیۡنَا تُرۡجَعُوۡنَ﴿۳۵﴾

۳۵۔ ہر نفس کو موت (کا ذائقہ) چکھنا ہے اور ہم امتحان کے طور پر برائی اور بھلائی کے ذریعے تمہیں مبتلا کرتے ہیں اور تم پلٹ کر ہماری ہی طرف آؤ گے۔

تفسیر آیات

۱۔ کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ: ہر زندہ کو موت کا سامنا کرنا ہے۔ ہر صاحب نفس کی انتہا موت ہے۔

نَفۡسٍ عین ذات۔ ’’خود‘‘ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھی بولا جاتا ہے۔ جیسے:

کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ ۔۔۔۔ ( ۶ انعام: ۵۴)

تمہارے رب نے رحمت کو اپنے اوپر لازم قرار دیا ہے۔

پھر یہ لفظ انسان کے لیے بھی استعمال ہونے لگا: یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ ۔ (۸۹ فجر: ۲۷) خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ ۔۔۔۔ (۳۹ زمر: ۶)

اس آیت میں نفس سے مراد انسان ہے جیسے:

مَنۡ قَتَلَ نَفۡسًۢا بِغَیۡرِ نَفۡسٍ اَوۡ فَسَادٍ فِی الۡاَرۡضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیۡعًا ۔۔۔ (۵ مائدۃ: ۳۲)

جس نے کسی ایک کو قتل کیا جب کہ یہ قتل خون کے بدلے میں یا زمین میں فساد پھیلانے کے جرم میں نہ ہو تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا۔

۲۔ وَ نَبۡلُوۡکُمۡ بِالشَّرِّ وَ الۡخَیۡرِ: اللہ تعالیٰ دو طریقوں سے انسان کو امتحان میں ڈالتا ہے: صبر و شکر کے ذریعے:

۱۔ بِالشَّرِّ: جب شر کے ذریعے آزمائش کی جاتی ہے تو اس میں صبر کرنا مطلوب ہوتا ہے۔

قرآن مجید نے امتحان بالشر کی تصویر سورہ بقرۃ آیت ۱۵۵ میں بیان فرمائی ہے۔

وَ لَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ وَ الۡجُوۡعِ وَ نَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَنۡفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ

اور ہم تمہیں کچھ خوف، بھوک اور جان و مال اور ثمرات (کے نقصانات) سے ضرور آزمائیں گے اور آپ ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجیے۔

۲۔ وَ الۡخَیۡرِ: بھلائی کے ذریعے آزمائش میں مال و اولاد، عزت و مقام اور حکومت و کرسی وغیرہ شامل ہیں۔ ان دونوں آزمائشوں میں آسائش کے ذریعے ہونے والا امتحان بہت مشکل ہے۔ مثلاً دولت نہ ملنے پر صبر کرنا آسان ہے مگر مال و دولت ملنے پر شکر کا حق ادا کرنا بہت مشکل ہے۔ کسی ظالم کے ظلم پر صبر کرنا آسان ہے لیکن اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر عدل و انصاف دینا اور ظلم نہ کرنا مشکل ہے۔

اہم نکات

۱۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس امتحان کے دونوں پرچوں میں پاس ہو جاتے ہیں۔

۲۔ جو مال و دولت اور اقتدار و کرسی پر شکر کا حق ادا نہیں کر سکتا اسے مال و دولت نہ دینا اللہ کی طرف سے عظیم احسان ہے۔


آیت 35