آیت 71
 

قَالَ اٰمَنۡتُمۡ لَہٗ قَبۡلَ اَنۡ اٰذَنَ لَکُمۡ ؕ اِنَّہٗ لَکَبِیۡرُکُمُ الَّذِیۡ عَلَّمَکُمُ السِّحۡرَ ۚ فَلَاُقَطِّعَنَّ اَیۡدِیَکُمۡ وَ اَرۡجُلَکُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ وَّ لَاُصَلِّبَنَّکُمۡ فِیۡ جُذُوۡعِ النَّخۡلِ ۫ وَ لَتَعۡلَمُنَّ اَیُّنَاۤ اَشَدُّ عَذَابًا وَّ اَبۡقٰی﴿۷۱﴾

۷۱۔ فرعون بولا: تم اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، یہ یقینا تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا اب میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دوں گا اور کھجور کے تنوں پر تمہیں یقینا سولی چڑھوا دوں گا پھر تمہیں ضرور معلوم ہو جائے گا کہ ہم میں سے سخت اور دیرپا عذاب دینے والا کون ہے

تفسیر آیات

قَبۡلَ اَنۡ اٰذَنَ لَکُمۡ: ’’میری اجازت سے پہلے‘‘ کا یہ مطلب نہیں نکلتا کہ اجازت کے بعد ایمان لانے میں کوئی حرج نہ تھا۔ ممکن ہے مطلب یہ ہے کہ میرا موقف سننے سے پہلے۔ چنانچہ وہ اپنا موقف بتا دیتا ہے کہ یہ تمہاری اور موسیٰ کی ملی بھگت ہے بلکہ موسیٰ تمہارا استاد ہے۔ جس سے تم نے جادو سیکھ لیا ہے۔

یہ ایک نعرہ تھا جس سے رائے عامہ کو اپنے خلاف اور موسیٰ علیہ السلام کے حق میں جانے سے روکنا چاہتا تھا ورنہ سبھی کو معلوم تھا کہ یہ جادوگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے شاگرد نہیں ہیں۔

دوسری تفسیر یہ ہو سکتی ہے: مصری عوام کو یہ حق حاصل نہ تھا کہ فرعون کی اجازت کے بغیر کوئی فیصلہ کرے اور ساحروں کا فیصلہ پہلا واقعہ تھا جو فرعون کی اجازت کے بغیر رونما ہوا۔

فَلَاُقَطِّعَنَّ اَیۡدِیَکُمۡ: موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے اور ہمارا آبائی مذہب چھوڑنے کی سزا یہ ہے کہ پہلے تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹے جائیں گے۔ یعنی پہلے دائیں طرف سے ہاتھ، بائیں جانب سے پاؤں پھر بائیں طرف سے ہاتھ، دائیں طرف سے پاؤں کاٹیں گے۔ من خلاف کا فرعونی طریقۂ عذاب یہ ہے۔ جب کہ اسلامی قانون مجازات میں بھی من خلاف ہاتھ پاؤں کاٹنے کی سزا ہے جو اللہ اور رسول ؐکے ساتھ جنگ اور فساد فی الارض کرنے والوں کے لیے ہے۔ اسلامی سزا یہ ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ اور دوسری طرف کا پاؤں کاٹا جائے۔ یعنی ایک ہاتھ، ایک پاؤں۔ فرعونی سزا میں دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں کاٹے جاتے تھے۔ اس کے بعد سولی چڑھاتے تھے۔

اَیُّنَاۤ اَشَدُّ عَذَابًا وَّ اَبۡقٰی: فرعون کہتا ہے: اس قسم کا شدید ترین عذاب دینے کے بعد پتہ چلے گا کہ موسیٰ کے رب کا عذاب شدید ہے یا میرا۔ موسیٰ علیہ السلام کے دین کو زیادہ دوام و بقا حاصل ہے یا میرے دین کو۔


آیت 71