آیت 55
 

مِنۡہَا خَلَقۡنٰکُمۡ وَ فِیۡہَا نُعِیۡدُکُمۡ وَ مِنۡہَا نُخۡرِجُکُمۡ تَارَۃً اُخۡرٰی﴿۵۵﴾

۵۵۔ اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اسی میں ہم تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے۔

تفسیر آیات

ہر انسان کو تین حالتوں سے گزرنا ہے: زمین کے شکم سے بیرون آنا۔ پھر زمین کے شکم میں واپس جانا اور پھر ایک مرتبہ اور زمین کے شکم سے بیرون آنا ہے۔

حضرت امیرا لمومنین علی علیہ السلام سے کسی نے سوال کیا:

یَا ابْنَ عَمِّ خَیْرِ خَلْقِ اللّٰہِ مَا مَعْنَی السَّجْدَۃِ الِاُولٰی؟

اے بہترین خلق خدا کے چچازاد بھائی پہلے سجدہ کا کیا مطلب ہے؟

آپ علیہ السلام نے فرمایا:

تَاوِیلُھَا اللَّھُمَّ اِنَّکَ مِنْھَا خَلَقْتَنَا یَعْنِی مِنَ الْاَرْضِ وَ تَاوِیلُ رَفْعِ رَاْسِکَ وَ مِنْھَا اَخْرَجْتَنَا وَ تَاوِیلُ السَّجْدَۃِ الثَّانِیَۃِ وَ اِلَیْھَا تُعِیدُنَا وَ رَفْعِ رَاْسِکَ وَ مِنْھَا تُخْرِجْنَا تَارَۃً اُخْرَی ۔ (الفقیہ ۱: ۳۱۴ باب وصف الصلوۃ)

اس کی تاویل یہ ہے کہ اے اللہ آپ نے ہم کو زمین سے خلق فرمایا اور سجدے سے سر اٹھانے کی تاویل یہ ہے کہ اے اللہ تونے زمین سے ہمیں نکالا ہے۔ دوسرے سجدے کی تاویل یہ ہے کہ تو ہمیں دوبارہ زمین میں واپس کرے گا۔ پھر سجدے سے سراٹھانے کی تاویل یہ ہے کہ تو ایک مرتبہ پھر ہم کو زمین سے نکالے گا۔


آیت 55