آیت 66
 

وَ اِنَّ لَکُمۡ فِی الۡاَنۡعَامِ لَعِبۡرَۃً ؕ نُسۡقِیۡکُمۡ مِّمَّا فِیۡ بُطُوۡنِہٖ مِنۡۢ بَیۡنِ فَرۡثٍ وَّ دَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآئِغًا لِّلشّٰرِبِیۡنَ﴿۶۶﴾

۶۶۔ اور تمہارے لیے مویشیوں میں یقینا ایک سبق ہے، ان کے شکم میں موجود گوبر اور خون کے درمیان سے ہم تمہیں خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے۔

تشریح کلمات

الفرث:

( ف ر ث ) جو کچھ جانور کی اوجڑی میں ہوتا ہے اسے فرثٌ کہتے ہیں۔

سَآئِغًا:

(س و غ ) ساغ الشراب فی الحلق کے معنی شراب آسانی سے حلق سے نیچے اتر جانا کے ہیں۔

تفسیر آیات

آج کے ماہرین کے مطابق بھی دودھ کی یہی ترکیب ہے:

دودھ نہ صاف شدہ خون ہے، نہ ہضم شدہ غذا۔ فرث ، گوبر سے بالاتر اور خون سے کم تر ایک چیز ہے۔ دودھ کے بعض عناصر خون میں نہیں ہوتے وہ پستان کی غدود میں بنتے ہیں۔ مثلاً کازوئین۔۔۔۔خون کے کچھ عناصر جو دودھ میں موجود ہیں وہ بغیر کسی تغیرکے خون کے پلازما سے دودھ میں داخل ہوتے ہیں۔ مثلاً مختلف وٹامن، خوردنی نمک اور مختلف فاسفیٹ۔ کچھ اور مواد بھی خون سے حاصل ہوتا ہے، مثلاً دودھ میں موجود شکر، خون میں موجود شکر سے حاصل ہوتی ہے۔( تفسیر نمونہ ۱۱:۲۳۸۔ بحوالہ اولین دانشگاہ آخرین پیامبر ۔ ۶: ۷۱ تا ۷۷)

اہم نکات

۱۔ جو ذات گوبر اور خون کے درمیان سے شیرین دودھ نکالتی ہے،

۲۔ وہ زمین کے منتشر ذرات میں سے انسان کو دوبارہ نکال سکتی ہے۔


آیت 66