آیت 65
 

وَ اللّٰہُ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّسۡمَعُوۡنَ﴿٪۶۵﴾

۶۵۔ اور اللہ نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کو زندہ کیا اس کے مردہ ہونے کے بعد، سننے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اللّٰہُ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً: خاموش اور مردہ زمین پر جب بارش کا پانی برستاہے تو یکایک اس کی روئیدگی فعال ہو جاتی ہے اورنباتاتی و حشراتی زندگیوں کی رونق دو بالا ہو جاتی ہے۔ ایک زمین سالوں کی خشک سالی سے کیسے بنجر ہوجاتی ہے، اس میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں اور زندگی کے آثار مٹ جاتے ہیں۔

۲۔ فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ: لیکن جب دو تین بارشیں ہوتی ہیں تو زندگی کے چشمے پھوٹنے لگتے ہیں۔ سرسبز کھیتیاں لہرانے لگتی ہیں۔ زمین پر حشرات اور فضا میں پرندوں کی چہل پہل ہوجاتی ہے۔ حیات بعد الموت کا یہ نظارہ ہمیشہ ہمارے سامنے ہوتا ہے۔ مرنے کے بعد حیات نو کا ایک روشن نمونہ ہمیشہ دکھایا جاتا ہے۔

۳۔ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً: اس میں گوش شنوا رکھنے والوں کے لیے معاد جسمانی پر ایک واضح نشانی ہے کیونکہ نباتات و حیوانات، حیاتیاتی رشتے میں دونوں برابر ہیں۔ صرف شکل و اثر میں باہم مختلف ہیں۔

اہم نکات

۱۔ حیات بعد الموت کا نظارہ ہم ہمیشہ کرتے رہتے ہیں۔

۲۔ جو ذات پانی کے ذریعے مردہ زمین کو حیات نو بخشتی ہے وہ مردہ انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔


آیت 65