آیت 62
 

وَ یَجۡعَلُوۡنَ لِلّٰہِ مَا یَکۡرَہُوۡنَ وَ تَصِفُ اَلۡسِنَتُہُمُ الۡکَذِبَ اَنَّ لَہُمُ الۡحُسۡنٰی ؕ لَا جَرَمَ اَنَّ لَہُمُ النَّارَ وَ اَنَّہُمۡ مُّفۡرَطُوۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔ اور یہ لوگ وہ چیزیں اللہ کے لیے قرار دیتے ہیں جو خود (اپنے لیے) پسند نہیں کرتے اور ان کی زبانیں جھوٹ کہتی ہیں کہ ان کے لیے بھلائی ہے جب کہ ان کے لیے یقینا جہنم کی آگ ہے اور یہ لوگ سب سے پہلے پہنچائے جائیں گے۔

تشریح کلمات

مُّفۡرَطُوۡنَ:

( ف رط ) فرط کے معنی قصداً آگے بڑھ جانے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَجۡعَلُوۡنَ لِلّٰہِ مَا یَکۡرَہُوۡنَ: بیٹیاں جو خود انہیں ناپسند ہیں وہ اللہ کے لیے قرار دیتے ہیں اور اللہ کی ذات کے خلاف نہایت گستاخی اور جسارت کرتے ہیں۔ پھر ساتھ یہ جھوٹ بھی زبانوں پر لائے ہیں کہ

۲۔ اَنَّ لَہُمُ الۡحُسۡنٰی: اگر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ سچے ہیں اور آخرت موجود ہے تو جنت ہمارے لیے ہے۔ یا یہ مقصود ہے کہ شرک سے ہماری دنیوی حالت خراب نہ ہو گی بلکہ ہمارے معبودوں کے خوش ہونے کی وجہ سے بھلائی ہمارے حصے میں آئے گی، نہ مسلمانوں کے۔

۳۔ لَا جَرَمَ اَنَّ لَہُمُ النَّارَ: اللہ تعالیٰ نے اس بات کے جواب میں فرمایا: یہ لوگ جہنم کی طرف سب سے پہلے پہنچائے جائیں گے۔ ان کو نہ صرف بھلائی نصیب نہ ہو گی بلکہ جہنم جانے والے والوں میں ہراول دستہ ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ مشرکین اللہ کی شان میں گستاخی اور جسارت کر کے جنتی ہونے کے دعویٰ کرتے ہیں۔


آیت 62