آیت 37
 

اِنۡ تَحۡرِصۡ عَلٰی ہُدٰىہُمۡ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ مَنۡ یُّضِلُّ وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِیۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اگر آپ کو ان کی ہدایت کی شدید خواہش ہو بھی تو اللہ انہیں ہدایت نہیں دیتا جنہیں وہ ضلالت میں ڈال چکا ہو اور نہ ہی کوئی ان کی مدد کرنے والا ہو گا ۔

تفسیر آیات

اگرچہ رسول کی شفقت اور عطوفت ہے کہ لوگوں کی ہدایت کے حریص اور متمنی ہوتے ہیں لیکن ہدایت و ضلالت کا ایک قاعدہ ہے اور دستور ہے۔ وہ یہ کہ ہدایت اللہ کی طرف سے اسے ملتی ہے جس میں اہلیت اور ظرف ہو اور جس میں ہدایت اور اللہ کی رحمت کے لیے ظرف نہ ہو اسے اللہ اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ جسے اللہ اپنے حال پر چھوڑ دے وہ ضلالت کی اتھاہ گہرائیوں میں گر جاتا ہے۔ جب اللہ کسی کو اسے کے حال پر چھوڑ کر گمراہ ہونے دیتا ہے، قرآن اس کے لیے ’’ اللہ نے گمراہ کیا ‘‘ کی تعبیر اختیار کرتا ہے۔ ورنہ اللہ از خود کسی کو گمراہ نہیں کرتا بلکہ اس کی ہدایت کے سامان فراہم فرماتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ عدم ظرفیت کی بنا پر جسے اللہ اپنے حال پر چھوڑ دے اس کی کوئی مدد نہیں کر سکتا۔


آیت 37