آیات 57 - 60
 

قَالَ فَمَا خَطۡبُکُمۡ اَیُّہَا الۡمُرۡسَلُوۡنَ﴿۵۷﴾

۵۷۔ پھر فرمایا: اے فرستادگان ! تمہاری مہم کیا ہے؟

قَالُوۡۤا اِنَّاۤ اُرۡسِلۡنَاۤ اِلٰی قَوۡمٍ مُّجۡرِمِیۡنَ ﴿ۙ۵۸﴾

۵۸۔ کہنے لگے: ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

اِلَّاۤ اٰلَ لُوۡطٍ ؕ اِنَّا لَمُنَجُّوۡہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۵۹﴾

۵۹۔مگر آل لوط کہ ان سب کو ہم ضرور بچا لیں گے۔

اِلَّا امۡرَاَتَہٗ قَدَّرۡنَاۤ ۙ اِنَّہَا لَمِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ﴿٪۶۰﴾

۶۰۔ البتہ ان کی بیوی کے بارے میں ہم نے یہ طے کیا ہے کہ وہ ضرور پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گی۔

تشریح کلمات

خطب:

( خ ط ب ) اہم معاملہ جس کے بارے میں کثرت سے تخاطب ہو۔

الغابر:

( غ ب ر ) اس سے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے۔

تفسیر آیات

ممکن ہے فرشتوں کو انسانی شکل میں دیکھ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اندازہ ہو گیا ہو کہ وہ غیر معمولی مہم کے لیے مامور ہوئے ہیں۔ فرشتوں نے جواب میں کہا: ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں کہ اس کو ہلاک کر دیں، سوائے آل لوط کے۔ البتہ حضرت لوط ع کی زوجہ ہلاک والوں میں شامل ہو گی۔

اہم نکات

۱۔ ذاتی کردار ہی معیار فضیلت ہے۔ ورنہ انبیاء کی ہمسری بھی فائدہ مند نہیں ہے۔


آیات 57 - 60