آیات 71 - 73
 

وَ امۡرَاَتُہٗ قَآئِمَۃٌ فَضَحِکَتۡ فَبَشَّرۡنٰہَا بِاِسۡحٰقَ ۙ وَ مِنۡ وَّرَآءِ اِسۡحٰقَ یَعۡقُوۡبَ﴿۷۱﴾

۷۱۔ اور ابراہیم کی زوجہ کھڑی تھیں پس وہ ہنس پڑیں تو ہم نے انہیں اسحاق کی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی بشارت دی۔

قَالَتۡ یٰوَیۡلَتٰۤیءَ اَلِدُ وَ اَنَا عَجُوۡزٌ وَّ ہٰذَا بَعۡلِیۡ شَیۡخًا ؕ اِنَّ ہٰذَا لَشَیۡءٌ عَجِیۡبٌ﴿۷۲﴾

۷۲۔ وہ بولی: ہائے میری شامت! کیا میرے ہاں بچہ ہو گا جبکہ میں بڑھیا ہوں اور یہ میرے میاں بھی بوڑھے ہیں؟ یقینا یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔

قَالُوۡۤا اَتَعۡجَبِیۡنَ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰہِ رَحۡمَتُ اللّٰہِ وَ بَرَکٰتُہٗ عَلَیۡکُمۡ اَہۡلَ الۡبَیۡتِ ؕ اِنَّہٗ حَمِیۡدٌ مَّجِیۡدٌ﴿۷۳﴾

۷۳۔ انہوں نے کہا:کیا تم اللہ کے فیصلے پر تعجب کرتی ہو؟ تم اہل بیت پر اللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہیں، یقینا اللہ قابل ستائش، بڑی شان والا ہے۔

تشریح کلمات

فضحکت:

( ض ح ک ) ہنسنے کے معنوں میں معروف ہے۔ بعض اہل لغت نے کہا ہے کہ ضحک حیض کے معنوں میں بھی آتا ہے۔ عربوں میں جملہ رائج ہے: ضحک الارنب۔ اذا حاضت ۔ جب خرگوش کو حیض آتا ہے تو یہ جملہ کہتے ہیں۔ اگرچہ بعض اہل لغت نے کہا ہے ضحک بمعنی حیض نہیں آتا تاہم من حفظ حجۃ علی من لم یحفظ ۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ امۡرَاَتُہٗ قَآئِمَۃٌ: جس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام اور مہمانوں میں گفتگو ہو رہی تھی اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ حضرت سارہ کھڑی یہ گفتگو سن رہی تھیں۔ اس وقت حضرت سارہ کو عالم پیری میں ماہواری آنا شروع ہو گئی۔ اس حالت کے بعد فرشتوں نے یہ بشارت سنائی کہ آپ کے ہاں بچے ہونے والے ہیں۔

فَضَحِکَتۡ: یہ لفظ اگر الضّحک فتحہ ضاد کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی ماہواری کے ہوں گے اور اگر ضاد کو زیر دے کر الضِّحک پڑھا جائے تو ہنسنا کے معنوں میں ہوں گے۔ ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے وارد احادیث کی وجہ سے ہم دوسرے معنی کو ترجیح دیتے ہیں۔ بعض کے نزدیک آیت میں تقدیم و تاخیر ہے۔ آیت اس طرح ہے: فبشرناھا باسحاق ویعقوب فضحکت ۔ مجمع البیان کے مطابق حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے اس بات پر روایت بھی ہے۔ حضرت سارہ یہ بشارت سن کر ہنس پڑی تھیں اور فرشتوں نے براہ راست خود حضرت سارہ کو خوشخبری سنائی کہ آپ کے ہاں بیٹا ہونے ولا ہے جس کا نام اسحاق ہے اور اس کے بعد پوتا بھی ہونے والا ہے جس کا نام یعقوب ہو گا۔

۲۔ قَالَتۡ یٰوَیۡلَتٰۤی: اس پر حضرت سارہ کو حیرت ہوئی اور اظہار تعجب کیا کیونکہ بنا بر روایت بائبل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر ۱۰۰ سال اور حضرت سارہ کی عمر ۹۰ سال تھی۔

۳۔ قَالُوۡۤا اَتَعۡجَبِیۡنَ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰہِ: فرشتوں نے سارہ کے تعجب و حیرانگی کے جواب میں کہا: اللہ کے فیصلے پر تعجب کرتی ہیں جب کہ اس گھرانے پر تو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوتی رہی ہیں۔ مقولہ ہے کہ جب سبب کا پتہ چلتا ہے تو تعجب ختم ہو جاتا ہے۔ حضرت سارہ کو جب پتہ چلا یہ اللہ کا فیصلہ ہے اور اس گھرانے کے لیے رحمت و برکت ہے تو تعجب ختم ہو گیا۔

حضرت سارہ ان پاک خواتین میں سے ایک ہیں جو فرشتوں سے ہمکلام ہوئی ہیں۔ فرشتوں نے یہ بشارت حضرت سارہ کو اس لیے دی ہو گی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے تو حضرت ہاجرہ کے بطن سے، حضرت اسماعیل علیہ السلام جیسے جلیل القدر فرزند موجود تھے۔

اہم نکات

۱۔ اولاد ابراہیم علیہ السلام رحمت و برکت بن کر آئی۔

۲۔ غیر انبیاء بھی فرشتوں سے ہمکلام ہوتے ہیں۔


آیات 71 - 73