آیت 87
 

وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰی مُوۡسٰی وَ اَخِیۡہِ اَنۡ تَبَوَّاٰ لِقَوۡمِکُمَا بِمِصۡرَ بُیُوۡتًا وَّ اجۡعَلُوۡا بُیُوۡتَکُمۡ قِبۡلَۃً وَّ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۸۷﴾

۸۷۔ اور ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کے لیے مکانات مہیا کرو اور اپنے مکانوں کو قبلہ بناؤ اور نماز قائم کرو اور مومنوں کو بشارت دو۔

تشریح کلمات

تَبَوَّاٰ:

( ب و ء ) البواء کے اصل معنی کسی جگہ کے اجزاء کا مساوی (ہموار) ہونا کے ہیں۔ سازگار جگہ کو مکان بواء کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ بُیُوۡتًا: حضرت موسیٰ وہارون علیہما السلام کو حکم ملتا ہے کہ بنی اسرائیل کے لیے مصر میں مکانات تیار کریں۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے پہلے وہ گھروں میں نہیں رہتے تھے، خیموں میں بدوؤں کی طرح رہتے تھے؟ بعض کہتے ہیں : بیوت سے مراد یہ ہے کہ وہ خیموں میں رہائش اختیار کرنی شروع کریں ، یہاں سے فلسطین کی طرف روانہ ہونے کی تیاری کے لیے۔ چنانچہ توریت کے سفر خروج فصل چہارم میں آیا ہے کہ اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو یہ حکم دیا کہ بنی اسرائیل کو تین دن عید الفصح منانے کے لیے صحرا میں لے جاؤ۔ بعض کہتے ہیں ان گھروں سے مراد مساجد ہیں۔ جیسے فرمایا:

فِیۡ بُیُوۡتٍ اَذِنَ اللّٰہُ اَنۡ تُرۡفَعَ وَ یُذۡکَرَ فِیۡہَا اسۡمُہٗ ۔۔۔۔ (۲۴النور:۳۶)

ایسے گھروں میں ہیں جن کی تعظیم کا اللہ نے اذن دیا ہے اور ان میں اس کا نام لینے کا بھی۔۔۔۔

بعض نے کہا اپنے گھروں ہی کو مسجد قرار دو۔ چونکہ فرعون نے بنی اسرائیل کی عبادت گاہوں کو مسمار کر دیا تھا۔ بعض نے کہا ہے: بُیُوۡتَکُمۡ قِبۡلَۃً کا مطلب یہ ہے کہ اپنے گھروں کو متقابلین آمنے سامنے بناؤ۔

۲۔ ظاہر آیت سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام کو اللہ کی طرف سے وحی ہوئی کہ سکونت کے لیے مکانات تعمیر کیے جائیں جیسا کہ تَبَوَّاٰ اور بُیُوۡتًا سے ظاہر ہے دوسرا حکم یہ ہوا کہ اپنے گھروں کو قبلہ بنا دو۔ قرآنی اصطلاح میں قبلہ اسی مکان کو کہتے ہیں جس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جاتی ہے اور وَّ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ قرینہ بھی ہے کہ قبلہ سے یہی معنی مراد ہے۔

اسی سلسلے میں مفسرین نے جو تفصیل لکھی ہے وہ محض ظن و تخمین پر مبنی ہے۔ بحار الانوار اور مستدرک الوسائل کی روایت سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل کو حکم ہوا کہ گھروں میں نماز پڑھیں : امروا ان یصلوا فی بیوتھم ۔ ( مستدرک الوسائل ۳:۴۳۹ ) ممکن ہے گھر تعمیر کرنے کا حکم اسی لیے ہوا ہو کہ فرعونیوں کی نظر سے پوشیدہ ہو کر عبادت کی رسوم قائم کی جا سکیں۔

اہم نکات

۱۔ فرعون جیسے استبدادی نظام میں بھی نماز اور نماز کی جگہ کو اولیت دی گئی ہے۔


آیت 87