آیت 45
 

اِنَّمَا یَسۡتَاۡذِنُکَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ ارۡتَابَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ فَہُمۡ فِیۡ رَیۡبِہِمۡ یَتَرَدَّدُوۡنَ﴿۴۵﴾

۴۵۔ایسی اجازت یقینا وہی لوگ مانگیں گے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں مبتلا ہیں پس اس طرح وہ اپنے شک میں بھٹک رہے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّمَا یَسۡتَاۡذِنُکَ: ان لوگوں کے عدم ایمان کا لازمہ یہ ہے کہ مال و جان سے راہ اسلام میں جہاد کرنے سے کتراتے ہیں۔ وہ اسلام کی حقانیت پر یقین نہیں رکھتے تو وہ اس کا دفاع بھی نہیں کر پائیں گے۔

۲۔ وَ ارۡتَابَتۡ: انسان کا کردار اس کے دل کی کیفیت کے ساتھ مربوط ہوتا ہے۔ دل میں ایمان ہے تو کردار میں اس کے تقاضے پورے ہو ہی جاتے ہیں۔ دل میں ایمان نہیں ہے تو اس دل سے ایمان والا کردار ادا نہیں ہوتا۔

اہم نکات

۱۔ منافق دینی قدروں پر دنیاوی مفاد کو ترجیح دیتا ہے اور جہاں دنیاوی مفادات کا احتمال ہو، وہاں یہ لوگ تردد میں رہتے ہیں۔


آیت 45