آیت 44
 

لَا یَسۡتَاۡذِنُکَ الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ اَنۡ یُّجَاہِدُوۡا بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِالۡمُتَّقِیۡنَ﴿۴۴﴾

۴۴۔ جو لوگ اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرنے کے لیے ہرگز آپ سے اجازت نہیں مانگیں گے اور اللہ تقویٰ اختیار کرنے والوں کو خوب جانتا ہے ۔

تفسیرآیات

ایمان و نفاق میں تمیز قائم کرنے کے لیے اس آیت میں ایک کسوٹی کا ذکر ہے۔ مؤمن وہ ہے جس کے نزدیک اس کا دین، اس کی جان و مال سے زیادہ عزیز ہے۔ لہٰذا وہ محاذ جنگ پر جانے سے دریغ نہیں کرتا اور منافق وہ ہے، جس کے نزدیک مفادات عزیز ہیں۔ دین کا اظہار وہ صرف اس وقت کرتا ہے جب اس کا مفاد اس دین کے ساتھ وابستہ ہو۔ دوسری صورت میں وہ اس دین کے لیے کسی قسم کی قربانی پیش کرنے میں عذریں گھڑتے ہیں۔

وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِالۡمُتَّقِیۡنَ: تقویٰ کا ایک اہم پہلو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رکاب میں جان و مال کے ساتھ جہاد کرنا ہے۔

اہم نکات

۱۔ مؤمن اسے کہتے ہیں کہ جب دینی قدریں اس کے دنیاوی مفاد میں نہ ہوں تو دنیا پر دینی قدروں کو ترجیح دے۔

۲۔ مجاہد وہ ہے جو متقی ہو۔


آیت 44