آیت 56
 

قُلۡ اِنِّیۡ نُہِیۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ قُلۡ لَّاۤ اَتَّبِعُ اَہۡوَآءَکُمۡ ۙ قَدۡ ضَلَلۡتُ اِذًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الۡمُہۡتَدِیۡنَ﴿۵۶﴾

۵۶۔کہدیجئے: اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ان کی بندگی سے مجھے منع کیا گیا ہے، کہدیجئے: میں تمہاری خواہشات کی اتباع نہیں کروں گا اور اگر ایسا کروں تو میں گمراہ ہو جاؤں گا اور ہدایت یافتہ افراد میں شامل نہیں رہوں گا۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اِنِّیۡ نُہِیۡتُ: کہدیجیے: غیر اللہ کی پرستش سے مجھے روکا گیا ہے۔ میرے اللہ نے روکا ہے۔

میری فطرت اور وجدان نے روکا ہے۔ دونوں باتیں قرین واقع ہیں۔

۲۔ قُلۡ لَّاۤ اَتَّبِعُ اَہۡوَآءَکُمۡ: کہدیجیے: بت پرستی، خواہش پرستی ہے اور حق، خواہش پرستی کی اجازت نہیں دیتا:

وَ لَوِ اتَّبَعَ الۡحَقُّ اَہۡوَآءَہُمۡ لَفَسَدَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الۡاَرۡضُ وَ مَنۡ فِیۡہِنَّ ۔۔۔ (۲۳ مؤمنون : ۷۱)

اور اگر حق ان لوگوں کی خواہشات کے مطابق چلتا تو آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب تباہ ہو جاتے۔۔۔۔

۳۔ قَدۡ ضَلَلۡتُ اِذًا: خواہش پرستی دینداری نہیں ہے، گمراہی ہے۔ چونکہ دینی تعلیمات کا تعلق اس ذات سے ہوتا ہے جس نے دین دیا ہے اور اگر دین کو دین دینے والے سے نہ لیں بلکہ ذاتی رائے اور خواہش سے لیں تو یہ خود پرستی ہے، خدا پرستی نہیں ہے۔


آیت 56