آیات 117 - 118
 

اِنۡ یَّدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اِلَّاۤ اِنٰثًا ۚ وَ اِنۡ یَّدۡعُوۡنَ اِلَّا شَیۡطٰنًا مَّرِیۡدًا﴿۱۱۷﴾ۙ

۱۱۷۔ وہ اللہ کے سوا صرف مؤنث صفت چیزوں کو پکارتے ہیں اور وہ تو بس باغی شیطان ہی کو پکارتے ہیں۔

لَّعَنَہُ اللّٰہُ ۘ وَ قَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنۡ عِبَادِکَ نَصِیۡبًا مَّفۡرُوۡضًا﴿۱۱۸﴾ۙ

۱۱۸۔ اللہ نے اس پر لعنت کی اور اس نے اللہ سے کہا: میں تیرے بندوں میں سے ایک مقررہ حصہ ضرور لے کر رہوں گا۔

تفسیر آیات

اس آیت میں شرک قابل عفو نہ ہونے کی وجہ بتائی گئی ہے کہ اللہ ایسے لوگوں کو کیسے معافی دے سکتا ہے، جب کہ یہ لوگ تو مؤنث چیزوں کو پکارتے ہیں اور شیطان کو پکارتے ہیں۔ اناث سے بعض مفسرین نے لات وعزیٰ وغیرہ مراد لیے ہیں، کیونکہ یہ الفاظ عربی محاورے میں مؤنث استعمال ہوتے ہیں اور بعض مفسرین مؤنث کے لغوی معنی مراد لیتے ہیں۔ یعنی لغت میں ہر ضعیف الاثر چیز کو انثی کہتے ہیں۔ چونکہ تمام حیوانات میں مادہ بہ نسبت نر کے کمزور ہوتی ہے۔ چنانچہ کمزور لوہے کو حدید انیث کہا جاتا ہے (المفردات)۔ اس اعتبار سے آیت کے یہ معنی بنتے ہیں کہ لوگ اللہ کے علاوہ دوسری کمزور اور بے طاقت چیزوں کو پکارتے ہیں۔

نَصِیۡبًا مَّفۡرُوۡضًا: شیطان بندوں کی تمام چیزوں، حتیٰ کہ مال و اولاد اور عبادت میں سے بھی ایک قابل توجہ حصہ اپنے لیے لیتا ہے۔ یعنی عبادت میں خلوص جس قدر کم ہو گا، اسی مقدار میں شیطان کا حصہ زیادہ ہو گا۔

اہم نکات

۱۔ جو غیر اللہ کے دروازے پر ہاتھ پھیلاتا ہے، وہ ایسا ہے جیسے ناتواں سے مانگے: اِلَّاۤ اِنٰثًا ۔۔۔


آیات 117 - 118