آیت 71
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا خُذُوۡا حِذۡرَکُمۡ فَانۡفِرُوۡا ثُبَاتٍ اَوِ انۡفِرُوۡا جَمِیۡعًا﴿۷۱﴾

۷۱۔ اے ایمان والو! اپنے بچاؤ کا سامان اٹھا لو پھر دستہ دستہ یا سب مل کر نکل پڑو۔

تشریح کلمات

انۡفِرُوۡا:

( ن ف ر ) نفر الی الحرب ۔ جنگ کے لیے نکلنا۔

ثُبَاتٍ:

( ث ب ت ) مفرد ثبۃ ۔ جماعت۔

حِذۡرَ:

( ح ذ ر ) حذر کے لفظی معنی بچاؤ کے ہیں۔ یہاں اسلحہ کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔

تفسیر آیات

مذکورہ آیت اور اس کے بعد کی چند آیات زمانۂ رسالتؐ کے نہایت ہی نازک ترین دور سے مربوط ہیں۔ جس میں اسلام دشمن طاقتیں متحد ہو کر اسلام کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کے لیے اپنی قوتوں کو مجتمع کر رہی تھیں۔ یہودی، قریش مکہ اور گرد و پیش کے مختلف یہود قبائل کو اکساتے تھے کہ تم حق پر ہو اور یہ جدید مذہب باطل ہے۔ تم اپنے قدیم مذہب کا دفاع کرو، ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ احد میں مسلمانوں کی شکست کے بعد ان کی ہمتیں بڑھ گئیں۔ منافقین نے بھی ان دنوں میں اپنی صفوں کو مربوط کیا۔ چنانچہ جنگ احد سے سب کو معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی تعداد کی تقریباً نصف منافق یا منافقین کی ہمنوا ہے۔ آنے والی آیات سے معلوم ہوتا ہے

کہ رسالت مآب (ص) کو درج ذیل افراد سے واسطہ پڑ رہا تھا:

i۔ کچھ تو دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے آمادہ ہی نہ تھے۔

ii۔ کچھ لوگ افواہ سازی کر کے مسلمانوں کی صفوں میں انتشار پھیلاتے تھے۔

iii۔ کچھ لوگ اس بات میں شکوک و شبہات پیدا کرتے تھے کہ حکم جہاد اللہ کی طرف سے ہے۔

iv۔ کچھ لوگ ایسے تھے جو جہاد کے لیے حضورؐ کے سامنے لبیک کہتے تھے، مگر پیچھے ان کے خلاف سازشیں کرتے تھے۔

v۔ کچھ لوگ منافقین کے بہکاوے میں آکر ان کے مؤقف کی حمایت کرتے تھے۔ اس طرح مسلمانوں کی صفوں میں ایسے لوگوں کی خاصی تعداد موجود تھی جو یا تو منافق تھے یا منافقین کے ہمنوا تھے۔

خُذُوۡا حِذۡرَکُمۡ: یعنی اپنے بچاؤ کا سامان فراہم کرو۔ بچاؤ کے سامان کا تعین دشمن کی طاقت سے ہوتا ہے کہ دشمن جیسے آلات حرب رکھتا ہے، مادی و عسکری طاقت و تدبیر رکھتا ہے، مسلمانوں کے لیے حکم ہے کہ وہ بھی اپنے لیے بچاؤ کا ویسا ہی سامان فراہم رکھیں۔

فَانۡفِرُوۡا ثُبَاتٍ: بچاؤ کی ایک صورت یہ ہے کہ تم دستہ دستہ ہو کر جہاد کے لیے نکلو۔ اگر تعداد زیادہ ہے اور حالات کا تقاضا یہی ہو۔

اَوِ انۡفِرُوۡا جَمِیۡعًا: اگر حالات کا تقاضا ایک ساتھ، ایک لشکر کی شکل میں نکلنا ہے تو ایک ساتھ نکلو۔

اہم نکات

۱۔ اس آیت اور دوسری چند ایک آیات کی رو سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر عصر کی عسکری تکنیک حاصل کرنا اور فوجی طاقت کے حصول کے لیے ہر وہ ذریعہ حاصل کرنا مسلمانوں پر واجب ہے جو مدمقابل کے پاس ہے۔


آیت 71