آیت 54
 

اَمۡ یَحۡسُدُوۡنَ النَّاسَ عَلٰی مَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ۚ فَقَدۡ اٰتَیۡنَاۤ اٰلَ اِبۡرٰہِیۡمَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ مُّلۡکًا عَظِیۡمًا﴿۵۴﴾

۵۴۔کیا یہ( دوسرے) لوگوں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا ہے؟ (اگر ایسا ہے) تو ہم نے آل ابراہیم کو کتاب و حکمت عطا کی اور انہیں عظیم سلطنت عنایت کی۔

تشریح کلمات

حسد

( ح س د ) کسی مستحق نعمت سے اس نعمت کے زائل ہونے کی تمنا کرنے کا نام حسد ہے۔

حضر ت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے:

اِنَّ الْحَسَدَ لَیَأْکُلُ الْاِیْمَانَ کَمَا تَأْکُلُ النَّارُ الْحَطَبَ ۔ (اصول الکافی ۲: ۳۰۶)

حسد ایمان کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔

تفسیر آیات

اہل کتاب کا یہ فیصلہ کہ مسلمانوں سے کافر زیادہ ہدایت یافتہ ہیں، اس حسد پر مبنی ہے جو وہ آل اسماعیل سے بالعموم اور محمد عربی (ص) سے بالخصوص رکھتے ہیں۔ اس آیت میں ان کے اس حسد کو مزید ناامیدی میں بدلنے کے لیے فرمایا: ہم نے آل ابراہیم(ع) کو کتاب و حکمت عنایت کی ہے۔ اس سے یہود ناامید ہو جاتے ہیں کہ اگرچہ وہ بھی آل ابراہیم(ع) میں سے ہیں لیکن کتاب و نبوت آل ابراہیم میں سے صرف آل اسماعیل کو مل رہی ہے۔

مُّلۡکًا عَظِیۡمًا: اس کے بعد فرمایا: ہم نے انہیں ملک عظیم عطا کیا ۔ جس حکومت و امامت کو اللہ نے عظیم کہا ہے، وہ اپنی وسعت زمانی اور وسعت معنوی کے اعتبار سے نہایت عظیم ہو گی۔ یعنی اقوام عالم کی

قیادت کے ساتھ نبوت الٰہی اور ولایت حقیقی کا دائرہ پوری کائنات تک پھیلا ہوا ہے: لِیَکُوۡنَ لِلۡعٰلَمِیۡنَ نَذِیۡرَا ۔ (۲۵ فرقان: ۱)

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے:

نحن الناس المحسودون ۔ (اصول الکافی ۱: ۲۰۵)

وہ ناس جس سے یہود حسد کرتے ہیں، ہم ہیں۔

حضرت علی علیہ السلام نے معاویہ کے نام ایک خط میں یہ جملہ بھی مرقوم فرمایا:

نحن آل ابراہیم المحسودون و انت الحاسد لنا۔ (ابراہیم الثقفی متوفی ۲۸۳، الغارات ۱ :۱۱۵)

ہم آل ابراہیم ہیں جن سے حسد کیا گیا ہے اور تو ہم سے حسد کرنے والا ہے۔

یہ روایات شیعہ مصادر میں تو نہایت کثرت سے ملتی ہیں نیز مصادر اہل سنت میں بھی یہ روایت موجود ہے۔ ملاحظہ ہو مناقب مغازلی ۔

طبرانی اور منذر نے حضرت ابن عباس سے روایت کی کہ الناس سے مراد حضرت رسول اکرم (ص) ہیں۔ ملاحظہ ہو درمنثور۔

واضح رہے کہ اس بات میں کسی کو اختلاف نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درود بھیجنے کا یہ طریقہ بیان فرمایا:

اللّٰھم صلی علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم و علی آل ابراہیم انک حمید مجید ۔

آل محمد (ص) کے تعین کے لیے آل ابراہیمؑ پر نص قرآن، قطعی دلیل ہے۔ لہٰذا آل ابراہیمؑ کے تناظر میں آل محمد (ص) کا تعین ہو جاتا ہے، لیکن تعجب کا مقام ہے کہ قرآن و سنت کی طرف سے آل محمد (ص) کے اس واضح تعین سے توجہ ہٹانے کے لیے آل کی تعریف کرتے ہوئے آل فرعون کو مثال میں لاتے ہیں، آل ابراہیمؑ کو نہیں۔

اہم نکات

۱۔آل ابراہیمؑ کے حاسدین سے کوئی زمانہ خالی نہیں ہے۔


آیت 54