آیت 207
 

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡرِیۡ نَفۡسَہُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ رَءُوۡفٌۢ بِالۡعِبَادِ﴿۲۰۷﴾

۲۰۷۔ اور انسانوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کی رضاجوئی میں اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور اللہ بندوں پر بہت مہربان ہے۔

تفسیرآیات

یہ ایک ایسی ہستی کا نمونہ ہے جو اس رفیع مقام پر فائز ہے جہاں تک رسائی حاصل کرنا ہرکسی کے بس میں نہیں ہے۔ یہ اعلیٰ مقام رضائے رب کا مقام ہے اور اللہ کی رضا کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا انسانی معراج کا آخری درجہ ہے۔ کیونکہ جب وہ رضائے خدا میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتا ہے تو گویا اپنی خودی کو مرضات خدا میں فنا کر دیتا ہے، لہٰذا اس کا پورا وجود رضائے الہٰی میں ڈھل جاتا ہے:

وَ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکۡبَرُ ۔۔۔ {۹ توبہ : ۷۲}

اور اللہ کی طرف سے خوشنودی تو ان سب سے بڑھ کر ہے۔

بنابریں وہ جان بھی بڑی باعظمت ہے جو اس عظیم چیز پر قربان ہو جاتی ہے۔

اس آیت کی شان نزول کے حوالے سے لکھتے ہیں: یہ ایک صحابی رسول(ص) صہیب رومی کی شان میں نازل ہوئی، جس نے اپنا سارا مال دے کر مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ جب کہ آیت کا مضمون جانی قربانی کے بارے میں ہے، مالی قربانی کے بارے میں نہیں۔ آیت کے مضمون اور شان نزول کے درمیان اس تضاد کے باوجود مفسرین کے ایک معتدبہ گروہ نے اسی روایت پر اعتماد کیا ہے اور ان روایات کو یکسر نظر انداز کیا ہے جو مضمون آیت کے عین مطابق ہیں، یعنی یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی۔ جب آپ (ع) ہجرت کی رات رسول اکرم (ص) کے بستر پر سوئے اور اللہ کی رضا جوئی کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔

حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہونے والی اس آیت کے راوی درج ذیل شخصیات ہیں:

۱۔ ابن عباس

ملاحظہ ہو شواھد التنزیل ۱: ۱۲۷۔ امالی طوسی ص ۴۴۶

۲۔ انس بن مالک

ملاحظہ ہو امالی طوسی ص ۴۴۶

۳۔ ابو سعید خدری

ملاحظہ ہو شواھد التنزیل ۱: ۱۲۳۔ الارشاد ۲ : ۲۲۴

۴۔ الامام علی بن الحسین علیہما السلام

ملاحظہ ہو شواھد التنزیل ۱ : ۱۳۰

۵۔ خدیجۃ الکبری

ملاحظہ ہو ینابیع المودۃ ص ۹۲

۶۔ سدی

ملاحظہ ہو شواھد التنزیل ۱: ۱۲۹

۷۔ الامام الحسن علیہ السلام

ملاحظہ ہو تذکرۃ السبط ص ۱۱۵۔ شرح نہج البلاغۃ ۲ : ۱۰۳

ابو جعفر اسکافی راوی ہے کہ معاویہ نے سمرۃ بن جندب کو ایک لاکھ کی پیشکش کی کہ آیہ وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّعۡجِبُکَ ۔۔۔، علی (ع) کی مذمت میں اور آیہ وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡرِیۡ نَفۡسَہُ ۔۔۔، ابن ملجم کی شان میں نازل ہونے کی روایت جعل کی جائے۔ سمرۃ نے انکار کیا۔ دو لاکھ کیا گیا۔ انکار کیا۔ تین لاکھ پر بھی انکار کیا۔ آخر میں چار لاکھ کرنے پر راضی ہو گیا اور روایت جعل کی۔ ملاحظہ ہو شرح نہج البلاغۃ ۴ : ۷۲۔


آیت 207