آیت 183
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ﴿۱۸۳﴾ۙ

۱۸۳۔ اے ایمان والو! تم پر روزے کا حکم لکھ دیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر لکھ دیا گیا تھا تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔

تشریح کلمات

الصِّیَامُ:

( ص و م ) صوم کی جمع ہے۔ یعنی کسی چیز سے رک جانا اور اسے ترک کر دینا۔

تفسیر آیات

روزے کا حکم بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے اس بات کو بھی ذکر فرمایا کہ یہ صرف تم پر نہیں بلکہ گزشتہ امتوں پر بھی واجب کیا گیا تھا۔ اس میں دو نکتے پوشیدہ ہیں۔

۱۔ روزے کا وجوب انسانی فطرت کے تقاضوں میں سے ایک اہم تقاضا ہے۔ اگرچہ مختلف ادیان میں تقاضوں کے بدلنے سے شریعتیں بدلتی رہی ہیں، لیکن جو بات انسانی فطرت کے تقاضوں سے مربوط ہو وہ نہیں بدلتی۔ اسی وجہ سے روزہ تمام شریعتوں میں نافذ رہا۔

۲۔ مسلمانوں کی دل جوئی کے لیے کہ روزہ ان پر بار گراں نہ گزرے، کہا گیا کہ یہ صرف تم پرہی نہیں، بلکہ سابقہ امتوں پر بھی فرض کیا گیا تھا۔

تقویٰ اور روزہ: اس آیۂ شریفہ کا آخری جملہ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ بتاتا ہے کہ روزے کا ایک طبعی اور لازمی نتیجہ تقویٰ ہے۔ تقویٰ کا مطلب پہلے بیان ہو چکا ہے کہ ہر قسم کے خطرات سے بچنا اور انسان کو سب سے زیادہ خطرات اپنی ذاتی خواہشات کی طرف سے لاحق ہوتے ہیں۔

زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ ۔۔۔ {۳ آل عمران : ۱۴}

لوگوں کے لیے خواہشات نفس کی رغبت زیب و زینت بنا دی گئی ہے۔۔۔۔

حدیث نبوی (ص) میں آیا ہے:

اَعْدَی عَدُوِّکَ نَفْسَکَ الَّتِیْ بَیْنَ جَنْبَیْکَ ۔ {بحار الانوار ۶۷ : ۶۴}

تیرا سب سے بڑا دشمن تیرا وہ نفس ہے جو تیرے دونوں پہلوؤں کے درمیان ہے۔

روزہ ان داخلی خطرات سے بچنے کا اہم ترین وسیلہ ہے۔ کیونکہ روزہ حلال اور مباح چیزوں سے اجتناب کی اہم تربیت ہے۔ انسان جب حلال اور مباح چیزوں سے اجتناب کرنے کا عادی بن جائے تو حرام چیزوں سے اجتناب کرنا اس کے لیے مزید آسان ہو جاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ روزہ انسانی تکامل اور تربیت کاایک اہم رکن ہے جوتمام شریعتوں میں نافذ رہا ہے۔

تحقیق مزید: الکافی ۴ : ۶۳، الفقیہ ۲ : ۷۵، الکافی ۴ : ۹۰۔


آیت 183