توہین کا رد عمل


قَالَ یٰقَوۡمِ اَرَہۡطِیۡۤ اَعَزُّ عَلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اتَّخَذۡتُمُوۡہُ وَرَآءَکُمۡ ظِہۡرِیًّا ؕ اِنَّ رَبِّیۡ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ مُحِیۡطٌ﴿۹۲﴾

۹۲۔ شعیب نے کہا : اے میری قوم! کیا میرا قبیلہ تمہارے لیے اللہ سے زیادہ اہم ہے کہ تم نے اللہ کو پس پشت ڈال دیا ہے؟ میرا رب یقینا تمہارے اعمال پر احاطہ رکھتا ہے۔

92۔ قوم کے توہین آمیز مؤقف کے جواب میں حضرت شعیب علیہ السلام نے ان کے فکری سفلہ پن اور عقلی بے مائیگی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: تم اللہ کے مقابلے میں ایک قبیلے کے چند افراد کو طاقتور اور قابل لحاظ سمجھتے ہو۔ لیکن جس ذات کے قبضے میں ان کی جان ہے، اس سے بے پرواہی برتتے اور اسے پس پشت ڈالتے ہو اور چند بے بس انسانوں سے خوفزدہ ہوتے ہو۔

وَ یٰقَوۡمِ اعۡمَلُوۡا عَلٰی مَکَانَتِکُمۡ اِنِّیۡ عَامِلٌ ؕ سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ۙ مَنۡ یَّاۡتِیۡہِ عَذَابٌ یُّخۡزِیۡہِ وَ مَنۡ ہُوَ کَاذِبٌ ؕ وَ ارۡتَقِبُوۡۤا اِنِّیۡ مَعَکُمۡ رَقِیۡبٌ﴿۹۳﴾

۹۳۔ اور اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کرتے جاؤ میں بھی عمل کرتا جاؤں گا، عنقریب تمہیں پتہ چل جائے گا کہ رسواکن عذاب کس پر آتا ہے اور جھوٹا کون ہے، پس تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں۔

93۔ حضرت شعیب علیہ السلام ملکوتی طاقت کے حوالے سے بات کر رہے ہیں۔ جو لوگ اپنے آپ کو طاقتور اور حضرت شعیب علیہ السلام کو کمزور خیال کر رہے تھے ان سے فرمایا: اگر تم کوئی طاقت رکھتے ہو تو اس پر بھروسہ کرو۔