قَالَ یٰقَوۡمِ اَرَہۡطِیۡۤ اَعَزُّ عَلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اتَّخَذۡتُمُوۡہُ وَرَآءَکُمۡ ظِہۡرِیًّا ؕ اِنَّ رَبِّیۡ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ مُحِیۡطٌ﴿۹۲﴾

۹۲۔ شعیب نے کہا : اے میری قوم! کیا میرا قبیلہ تمہارے لیے اللہ سے زیادہ اہم ہے کہ تم نے اللہ کو پس پشت ڈال دیا ہے؟ میرا رب یقینا تمہارے اعمال پر احاطہ رکھتا ہے۔

92۔ قوم کے توہین آمیز مؤقف کے جواب میں حضرت شعیب علیہ السلام نے ان کے فکری سفلہ پن اور عقلی بے مائیگی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: تم اللہ کے مقابلے میں ایک قبیلے کے چند افراد کو طاقتور اور قابل لحاظ سمجھتے ہو۔ لیکن جس ذات کے قبضے میں ان کی جان ہے، اس سے بے پرواہی برتتے اور اسے پس پشت ڈالتے ہو اور چند بے بس انسانوں سے خوفزدہ ہوتے ہو۔