وَ لَقَدۡ ضَلَّ قَبۡلَہُمۡ اَکۡثَرُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿ۙ۷۱﴾

۷۱۔ اور بتحقیق ان سے پہلے اگلوں کی اکثریت گمراہ ہو چکی ہے۔

وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا فِیۡہِمۡ مُّنۡذِرِیۡنَ﴿۷۲﴾

۷۲۔ اور ہم نے ان میں تنبیہ کرنے والے (رسول) بھیجے تھے۔

فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُنۡذَرِیۡنَ ﴿ۙ۷۳﴾

۷۳۔پھر دیکھو کہ تنبیہ شدگان کا کیا انجام ہوا،

اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ﴿٪۷۴﴾

۷۴۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے۔

وَ لَقَدۡ نَادٰىنَا نُوۡحٌ فَلَنِعۡمَ الۡمُجِیۡبُوۡنَ ﴿۫ۖ۷۵﴾

۷۵۔ اور نوح نے ہمیں پکارا تو دیکھا کہ ہم کیسے بہترین جواب دینے والے ہیں۔

وَ نَجَّیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗ مِنَ الۡکَرۡبِ الۡعَظِیۡمِ ﴿۫ۖ۷۶﴾

۷۶۔ اور ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو عظیم مصیبت سے بچایا۔

وَ جَعَلۡنَا ذُرِّیَّتَہٗ ہُمُ الۡبٰقِیۡنَ ﴿۫ۖ۷۷﴾

۷۷۔ اور ان کی نسل کو ہم نے باقی رہنے والوں میں رکھا ۔

77۔ چنانچہ طوفان نوح کے بعد نوح علیہ السلام کی اولاد ہی باقی رہی۔ اس لیے حضرت آدم کے بعد نوح علیہما السلام کو دوسرا ابو البشر کہتے ہیں۔

وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۫ۖ۷۸﴾

۷۸۔ اور ہم نے آنے والوں میں ان کے لیے(ذکر جمیل) باقی رکھا۔

سَلٰمٌ عَلٰی نُوۡحٍ فِی الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۷۹﴾

۷۹۔ تمام عالمین میں نوح پر سلام ہو۔

79۔ تمام اہل عالم میں نوح پر سلام کو ہم نے باقی رکھا۔ حضرت نوح علیہ السلام ہی نے شرک کے خلاف ایک ہزار سال تک جہاد کیا۔ اس طرح روئے زمین میں شرک کے خلاف پہلے مجاہد حضرت نوح علیہ السلام ہیں۔ آج نوح علیہ السلام کا ذکر خیر پوری دنیا میں ہے۔

اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ﴿۸۰﴾

۸۰۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔