فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ﴿۱۳۱﴾ۚ

۱۳۱۔ پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

وَ اتَّقُوا الَّذِیۡۤ اَمَدَّکُمۡ بِمَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۳۲﴾ۚ

۱۳۲۔نیز اس سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری مدد کی جن کا تمہیں (بخوبی) علم ہے۔

اَمَدَّکُمۡ بِاَنۡعَامٍ وَّ بَنِیۡنَ﴿۱۳۳﴾ۚۙ

۱۳۳۔ اس نے تمہیں جانوروں اور اولاد سے نوازا ۔

وَ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوۡنٍ﴿۱۳۴﴾ۚ

۱۳۴۔نیز باغات اور چشموں سے مالا مال کر دیا۔

اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ﴿۱۳۵﴾ؕ

۱۳۵۔ بلاشبہ مجھے تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے۔

قَالُوۡا سَوَآءٌ عَلَیۡنَاۤ اَوَ عَظۡتَ اَمۡ لَمۡ تَکُنۡ مِّنَ الۡوٰعِظِیۡنَ﴿۱۳۶﴾ۙ

۱۳۶۔ انہوں نے کہا: تم نصیحت کرو یا نہ کرو ہمارے لیے یکساں ہے۔

136۔ جب لوگ اللہ کے پیغام کو بے اثر قرار دیتے ہیں اور اثر پزیری کا امکان ختم ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے ساتھ دو کاموں میں سے ایک کام انجام دے گا: یا تو ان پر فوری عذاب نازل کرئے گا یا ان کو اپنی حالت پر چھوڑ دے گا اور ڈھیل دے گا۔ واضح رہے ڈھیل دینا بدتر عذاب کا پیش خیمہ ہے۔

اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا خُلُقُ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۱۳۷﴾ۙ

۱۳۷۔ یہ تو بس پرانے لوگوں کی عادات ہیں۔

137۔ اس قسم کی باتیں پہلے بھی بہت سے لوگ کرتے رہے ہیں۔ یہ تمہاری بات کوئی نئی نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوا اس قوم کی طرف متعدد پیغمبران آئے ہیں۔ چنانچہ کَذَّبَتۡ عَادُۨ الۡمُرۡسَلِیۡنَ سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے، اس قوم کی طرف ایک نہیں کئی رسول بھیجے گئے ہیں۔

وَ مَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِیۡنَ﴿۱۳۸﴾ۚ

۱۳۸۔ اور ہمیں عذاب نہیں دیا جائے گا۔

138۔ ہم پر عذاب نہیں آئے گا۔ کافر نا امید ہوتا ہے یا باطل پر یقین اور اس سے امید رکھتا ہے۔ جبکہ مؤمن کی علامت یہ ہے کہ وہ خوف و رجا، بیم و امید کے درمیان مستعد اور ہوشیار رہتا ہے۔

فَکَذَّبُوۡہُ فَاَہۡلَکۡنٰہُمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَ مَا کَانَ اَکۡثَرُہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۳۹﴾

۱۳۹۔ (اس طرح) انہوں نے ہود کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ہلاکت میں ڈال دیا، یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہ تھے۔

وَ اِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الۡعَزِیۡزُ الرَّحِیۡمُ﴿۱۴۰﴾٪

۱۴۰۔ اور بتحقیق آپ کا رب ہی بڑا غالب آنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔