اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَ مَا کَانَ اَکۡثَرُہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۲۱﴾

۱۲۱۔ یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے لیکن ان میں سے اکثر ایمان نہیں لاتے۔

وَ اِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الۡعَزِیۡزُ الرَّحِیۡمُ﴿۱۲۲﴾٪

۱۲۲۔ اور یقینا آپ کا رب ہی بڑا غالب آنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

کَذَّبَتۡ عَادُ ۣ الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿۱۲۳﴾ۚۖ

۱۲۳۔قوم عاد نے پیغمبروں کی تکذیب کی۔

123۔ عاد: اس قوم کے سردار کا نام تھا۔ اب عاد کہکر قوم عاد مراد لیا جاتا ہے۔ یہ قوم عربوں کی قدیم ترین قوم ہے۔ جزیرۃ العرب میں ایک تمدن و تہذیب کی مالک قوم گزری ہے۔ انبیاء کی تکذیب کی وجہ سے اس قوم کو ایک آندھی سے نابود کر دیا گیا۔

اِذۡ قَالَ لَہُمۡ اَخُوۡہُمۡ ہُوۡدٌ اَلَا تَتَّقُوۡنَ﴿۱۲۴﴾ۚ

۱۲۴۔ جب ان کی برادری کے ہود نے ان سے کہا: کیا تم اپنا بچاؤ نہیں کرتے؟

اِنِّیۡ لَکُمۡ رَسُوۡلٌ اَمِیۡنٌ﴿۱۲۵﴾ۙ

۱۲۵۔ میں تمہارے لیے ایک امانتدار رسول ہوں۔

125۔ امین ہونا اور لوگوں سے کسی قسم کی اجرت نہ مانگنا تمام انبیاء علیہم السلام کی خصوصیت ہے جو کہ انبیاء کی نبوت کا لازمی امر ہے۔ چونکہ ان کا حقیقی مقصد لوگوں کو حق کی معرفت اور حق کا قرب حاصل کرانا ہے، اس میں امین اور بے لاگ ہونا ضروری ہے۔

فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ﴿۱۲۶﴾ۚ

۱۲۶۔ لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

وَ مَاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ اَجۡرٍ ۚ اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۲۷﴾ؕ

۱۲۷۔ اور اس کام پر میں تم سے اجر نہیں مانگتا، میرا اجر تو صرف رب العالمین پر ہے۔

اَتَبۡنُوۡنَ بِکُلِّ رِیۡعٍ اٰیَۃً تَعۡبَثُوۡنَ﴿۱۲۸﴾

۱۲۸۔ کیا تم ہر اونچی جگہ پر ایک بے سود یادگار بناتے ہو؟

128۔ اونچی جگہوں پر یادگاریں صرف اپنی شان و شوکت دکھانے اور نام و نمود کے لیے تعمیر کرنا، جس کا کوئی مصرف نہ ہو وقت اور دولت کا ضیاع ہے۔

وَ تَتَّخِذُوۡنَ مَصَانِعَ لَعَلَّکُمۡ تَخۡلُدُوۡنَ﴿۱۲۹﴾ۚ

۱۲۹۔ اور تم بڑے محلات بناتے ہو گویا تم نے ہمیشہ رہنا ہے۔

129۔ ضرورت کا گھر بنانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ روایت میں آیا ہے کہ گھر تنگ نہیں وسیع ہونا چاہیے مگر تم گھروں کو اس طرح مزین اور شاندار بناتے ہو گویا تمہیں اس دنیا میں ہمیشہ رہنا ہے۔

وَ اِذَا بَطَشۡتُمۡ بَطَشۡتُمۡ جَبَّارِیۡنَ﴿۱۳۰﴾ۚ

۱۳۰۔ اور جب تم (کسی پر) حملہ کرتے ہو تو نہایت جابرانہ انداز میں حملہ آور ہوتے ہو۔

130۔ جب کسی کمزور پر چڑھائی کرتے ہو تو نہایت جابر بن کر تمام انسانی قدروں کو پامال کرتے ہو۔ آج کل کی استعماری طاقتیں بھی ہو بہو یہی کرتی ہیں جو اپنے ملکوں میں لایعنی قسم کی عظیم یادگاریں بناتی ہیں اور جب کسی کمزور قوم پر ہاتھ ڈالتی ہیں تو تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پامال کرتی ہیں۔ دوسری طرف انسانی حقوق کا نہیں، حیوانات کے حقوق کے تحفظ کا مظاہرہ کرتی ہیں۔