وَ نَبِّئۡہُمۡ عَنۡ ضَیۡفِ اِبۡرٰہِیۡمَ ﴿ۘ۵۱﴾

۵۱۔ اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا حال بھی سنا دو۔

اِذۡ دَخَلُوۡا عَلَیۡہِ فَقَالُوۡا سَلٰمًا ؕ قَالَ اِنَّا مِنۡکُمۡ وَجِلُوۡنَ﴿۵۲﴾

۵۲۔ جب وہ ابراہیم کے ہاں داخل ہوئے تو انہوں نے کہا: سلام! ابراہیم نے کہا: ہم تم سے خوفزدہ ہیں۔

قَالُوۡا لَا تَوۡجَلۡ اِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلٰمٍ عَلِیۡمٍ﴿۵۳﴾

۵۳۔ کہنے لگے: آپ خوف نہ کریں ہم آپ کو ایک دانا لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں۔

قَالَ اَبَشَّرۡتُمُوۡنِیۡ عَلٰۤی اَنۡ مَّسَّنِیَ الۡکِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُوۡنَ﴿۵۴﴾

۵۴۔ کہا: کیا تم مجھے اس وقت خوشخبری دیتے ہو جب بڑھاپے نے مجھے گرفت میں لے لیا ہے؟ کس بات کی خوشخبری دیتے ہو؟

قَالُوۡا بَشَّرۡنٰکَ بِالۡحَقِّ فَلَا تَکُنۡ مِّنَ الۡقٰنِطِیۡنَ﴿۵۵﴾

۵۵۔ کہنے لگے: ہم نے آپ کو سچی خوشخبری دی ہے آپ مایوس نہ ہوں۔

قَالَ وَ مَنۡ یَّقۡنَطُ مِنۡ رَّحۡمَۃِ رَبِّہٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوۡنَ﴿۵۶﴾

۵۶۔ ابراہیم بولے: اپنے رب کی رحمت سے تو صرف گمراہ لوگ ہی مایوس ہوتے ہیں۔

56۔ اس کے بعد عذاب الٰہی کی بھی خبر دے دو تاکہ لوگ خوف و امید کے درمیان رہیں، ورنہ اگر وہ یاس و نا امیدی میں رہیں تو گمراہ ہو جاتے ہیں نیز اگر یہودیوں کی طرح صرف امیدوں اور آرزوؤں میں رہیں تو بھی گمراہ ہو جاتے ہیں۔

قَالَ فَمَا خَطۡبُکُمۡ اَیُّہَا الۡمُرۡسَلُوۡنَ﴿۵۷﴾

۵۷۔ پھر فرمایا: اے فرستادگان ! تمہاری مہم کیا ہے؟

قَالُوۡۤا اِنَّاۤ اُرۡسِلۡنَاۤ اِلٰی قَوۡمٍ مُّجۡرِمِیۡنَ ﴿ۙ۵۸﴾

۵۸۔ کہنے لگے: ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

اِلَّاۤ اٰلَ لُوۡطٍ ؕ اِنَّا لَمُنَجُّوۡہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۵۹﴾

۵۹۔مگر آل لوط کہ ان سب کو ہم ضرور بچا لیں گے۔

اِلَّا امۡرَاَتَہٗ قَدَّرۡنَاۤ ۙ اِنَّہَا لَمِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ﴿٪۶۰﴾

۶۰۔ البتہ ان کی بیوی کے بارے میں ہم نے یہ طے کیا ہے کہ وہ ضرور پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گی۔