ثُمَّ اِنَّکُمۡ اَیُّہَا الضَّآلُّوۡنَ الۡمُکَذِّبُوۡنَ ﴿ۙ۵۱﴾

۵۱۔ پھر یقینا تم اے گمراہو! تکذیب کرنے والو!

لَاٰکِلُوۡنَ مِنۡ شَجَرٍ مِّنۡ زَقُّوۡمٍ ﴿ۙ۵۲﴾

۵۲۔ زقوم کے درخت میں سے کھانے والے ہو۔

52۔ زقوم کے درخت سے پیٹ بھرنے کی نوبت اس لیے آئے گی کہ پہلے ان پر شدید بھوک مسلط کی جائے گی، جس کی وجہ سے زقوم کا زہریلا درخت کھائیں گے، جس سے ان کی آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گی۔ اس کے بعد ان پر پیاس مسلط کی جائے گی جس کی وجہ سے وہ کھولتا ہوا پانی ایسے پئیں گے جیسے ھیام کی بیماری میں مبتلا اونٹ پانی پیتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا اونٹ پانی اس قدر پیتا ہے جس سے وہ مر جاتا ہے۔

فَمَالِـُٔوۡنَ مِنۡہَا الۡبُطُوۡنَ ﴿ۚ۵۳﴾

۵۳۔ پھر اس سے پیٹ بھرنے والے ہو۔

فَشٰرِبُوۡنَ عَلَیۡہِ مِنَ الۡحَمِیۡمِ ﴿ۚ۵۴﴾

۵۴۔ پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پینے والے ہو۔

فَشٰرِبُوۡنَ شُرۡبَ الۡہِیۡمِ ﴿ؕ۵۵﴾

۵۵۔ پھر وہ بھی اس طرح پینے والے ہو جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں۔

ہٰذَا نُزُلُہُمۡ یَوۡمَ الدِّیۡنِ ﴿ؕ۵۶﴾

۵۶۔جزا کے دن یہ ان کی ضیافت ہو گی۔

56۔ اس میں کافروں کے لیے ایک قسم کا استہزاء اور اہانت ہے، جیسا کہ فَبَشِّرۡہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ (آل عمران: 21) ان کو دردناک عذاب کی بشارت دے دو میں استہزاء ہے۔

نَحۡنُ خَلَقۡنٰکُمۡ فَلَوۡ لَا تُصَدِّقُوۡنَ﴿۵۷﴾

۵۷۔ ہم ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے، پھر تم تصدیق کیوں نہیں کرتے ؟

اَفَرَءَیۡتُمۡ مَّا تُمۡنُوۡنَ ﴿ؕ۵۸﴾

۵۸۔ مجھے بتلاؤ کہ جس نطفے کو تم (رحم میں) ڈالتے ہو،

ءَاَنۡتُمۡ تَخۡلُقُوۡنَہٗۤ اَمۡ نَحۡنُ الۡخٰلِقُوۡنَ﴿۵۹﴾

۵۹۔ کیا اس (انسان) کو تم بناتے ہو یا بنانے والے ہم ہیں؟

نَحۡنُ قَدَّرۡنَا بَیۡنَکُمُ الۡمَوۡتَ وَ مَا نَحۡنُ بِمَسۡبُوۡقِیۡنَ ﴿ۙ۶۰﴾

۶۰۔ ہم ہی نے موت کو تمہارے لیے مقدر کر رکھا ہے اور ہم عاجز نہیں ہیں،