مُتَّکِـِٕیۡنَ فِیۡہَا یَدۡعُوۡنَ فِیۡہَا بِفَاکِہَۃٍ کَثِیۡرَۃٍ وَّ شَرَابٍ﴿۵۱﴾

۵۱۔ ان میں وہ تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور بہت سے میوے اور مشروبات طلب کر رہے ہوں گے۔

وَ عِنۡدَہُمۡ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ اَتۡرَابٌ﴿۵۲﴾

۵۲۔ اور ان کے پاس نگاہیں نیچے رکھنے والی ہم عمر (بیویاں) ہوں گی۔

52۔ یعنی اپنے شوہروں کے ہم سن بیویاں ہوں گی جو صرف اپنے شوہروں کی خوشنودی پر انحصار کرنے والی ہوں گی۔

ہٰذَا مَا تُوۡعَدُوۡنَ لِیَوۡمِ الۡحِسَابِ ﴿۵۳﴾ ۞ؓ

۵۳۔ یہ وہ بات ہے جس کا روز حساب کے لیے تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

اِنَّ ہٰذَا لَرِزۡقُنَا مَا لَہٗ مِنۡ نَّفَادٍ ﴿ۚۖ۵۴﴾

۵۴۔ یقینا یہ ہمارا وہ رزق ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے۔

54۔ جنت میں رزق ختم ہونے کا تصور نہیں ہے۔ جنت کی زندگی کا تصور وہ نہ ہو گا جو دنیوی زندگی کا ہے۔ وہاں کا زمان و مکان اور پیمانے بالکل مختلف ہوں گے جو ہمارے لیے قابل تصور نہیں ہیں۔ شکم مادر میں جنین جس طرز زندگی سے آشنا ہے اس کے لیے دنیا کی طرز زندگی ناقابل تصور ہے۔

ہٰذَا ؕ وَ اِنَّ لِلطّٰغِیۡنَ لَشَرَّ مَاٰبٍ ﴿ۙ۵۵﴾

۵۵۔ یہ تو (اہل تقویٰ کے لیے) ہے اور سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانا ہے۔

جَہَنَّمَ ۚ یَصۡلَوۡنَہَا ۚ فَبِئۡسَ الۡمِہَادُ﴿۵۶﴾

۵۶۔ (یعنی) جہنم جس میں وہ جھلس جائیں گے، پس وہ بدترین بچھونا ہے۔

ہٰذَا ۙ فَلۡیَذُوۡقُوۡہُ حَمِیۡمٌ وَّ غَسَّاقٌ ﴿ۙ۵۷﴾

۵۷۔ یہ ہے کھولتا ہوا پانی اور پیپ جس کا ذائقہ وہ چکھیں،

57۔ غَسَّاقٌ کے ایک معنی پیپ کے ہیں۔ اہل لغت نے اس کے دوسرے معنی کا بھی ذکر کیا ہے یعنی انتہائی سرد۔ آیت کی ترکیب اس طرح ہے: ہذا حمیم و غساق فلیذوقوہ ۔ یہاں غساق پیپ کے معنوں میں قرین مناسبت ہے۔

وَّ اٰخَرُ مِنۡ شَکۡلِہٖۤ اَزۡوَاجٌ ﴿ؕ۵۸﴾

۵۸۔ اور اس قسم کی مزید بہت سی چیزوں کا۔

ہٰذَا فَوۡجٌ مُّقۡتَحِمٌ مَّعَکُمۡ ۚ لَا مَرۡحَبًۢا بِہِمۡ ؕ اِنَّہُمۡ صَالُوا النَّارِ﴿۵۹﴾

۵۹۔ یہ ایک جماعت تمہارے ساتھ (جہنم میں) گھسنے والی ہے، ان کے لیے کوئی خیر مقدم نہیں ہے، یہ یقینا آگ میں جھلسنے والے ہیں۔

59۔ اہل جہنم کے سردار جب اپنے مریدوں کے ایک ٹولے کو جہنم میں داخل ہوتا ہوا دیکھیں گے تو وہ اس ٹولے سے کہیں گے: تم پر خدا کی مار۔ وہ ٹولہ اپنے سرداروں سے کہے گا: خدا کی مار تم پر ہو۔ تم ہی نے تو ہمیں یہاں پہنچایا ہے۔

قَالُوۡا بَلۡ اَنۡتُمۡ ۟ لَا مَرۡحَبًۢا بِکُمۡ ؕ اَنۡتُمۡ قَدَّمۡتُمُوۡہُ لَنَا ۚ فَبِئۡسَ الۡقَرَارُ﴿۶۰﴾

۶۰۔ وہ کہیں گے: تمہارے لیے کوئی خیر مقدم نہیں ہے بلکہ تم ہی تو یہ (مصیبت) ہمارے لیے لائے ہو، پس کیسی بدترین جگہ ہے۔