اِذۡ قَالَ لَہُمۡ اَخُوۡہُمۡ لُوۡطٌ اَلَا تَتَّقُوۡنَ﴿۱۶۱﴾ۚ

۱۶۱۔ جب ان کی برادری کے لوط نے ان سے کہا: کیا تم اپنا بچاؤ نہیں کرتے؟

اِنِّیۡ لَکُمۡ رَسُوۡلٌ اَمِیۡنٌ﴿۱۶۲﴾ۙ

۱۶۲۔میں تمہارے لیے ایک امانتدار رسول ہوں۔

فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ﴿۱۶۳﴾ۚ

۱۶۳۔ پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

وَ مَاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ اَجۡرٍ ۚ اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۶۴﴾ؕ

۱۶۴۔ اور میں اس کام پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا میرا اجر تو بس رب العالمین پر ہے۔

اَتَاۡتُوۡنَ الذُّکۡرَانَ مِنَ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۶۵﴾ۙ

۱۶۵۔ کیا ساری دنیا میں سے تم (شہوت رانی کے لیے) مردوں کے پاس ہی جاتے ہو؟

165۔ یعنی پوری دنیا میں تم اس بد عادت میں مبتلا ہو۔ دوسری آیت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ سب سے پہلے قوم لوط نے ہی اس بدفعلی کا رواج ڈالا ہے فرمایا: مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنۡ اَحَدٍ مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ (الاعراف:80) تم سے پہلے دنیا میں کسی نے اس کا ارتکاب نہیں کیا۔

وَ تَذَرُوۡنَ مَا خَلَقَ لَکُمۡ رَبُّکُمۡ مِّنۡ اَزۡوَاجِکُمۡ ؕ بَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ عٰدُوۡنَ﴿۱۶۶﴾

۱۶۶۔اور تمہارے رب نے جو بیویاں تمہارے لیے خلق کی ہیں انہیں چھوڑ دیتے ہو؟ بلکہ تم تو حد سے تجاوز کرنے والی قوم ہو۔

166۔ قوم لوط جنسی انحراف کی مجرم تھی جو فطرت سے انحراف ہے۔ فطرت نے مرد و زن میں جنسی کشش ودیعت فرمائی ہے جس پر نوع انسانی کا وجود و بقا موقوف ہے۔ لہٰذا حیات انسان کی مجرم قوم کو صفحہ ہستی سے مٹنا چاہیے تھا اور مٹا دی گئی۔

قَالُوۡا لَئِنۡ لَّمۡ تَنۡتَہِ یٰلُوۡطُ لَتَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُخۡرَجِیۡنَ﴿۱۶۷﴾

۱۶۷۔ وہ کہنے لگے: اے لوط! اگر تو باز نہ آیا تو تجھے بھی ضرور نکال دیا جائے گا۔

167۔ کیونکہ حضرت لوط علیہ السلام یہاں کے باشندے نہ تھے وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہمراہ اپنا وطن چھوڑ کر یہاں آ گئے اور مبعوث برسالت ہوئے۔

قَالَ اِنِّیۡ لِعَمَلِکُمۡ مِّنَ الۡقَالِیۡنَ﴿۱۶۸﴾ؕ

۱۶۸۔ لوط نے کہا: میں تمہارے اس کردار کے سخت دشمنوں میں سے ہوں۔

168۔ لوط علیہ السلام نے اس کردار سے نفرت کا اظہار کیا اور اس جگہ سے نکالے جانے کو قبول کیا۔ چنانچہ دوسری آیت میں ذکر ہے کہ اپنے اور اپنے اہل بیت کے لیے نجات کی دعا کی، کیونکہ اس بستی میں اور کوئی ایمان نہیں لایا تھا۔ چنانچہ دوسری جگہ فرمایا: فَمَا وَجَدۡنَا فِیۡہَا غَیۡرَ بَیۡتٍ مِّنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ (الذاریات: 36) اور وہاں ہم نے مسلمانوں کا صرف ایک گھر پایا۔

رَبِّ نَجِّنِیۡ وَ اَہۡلِیۡ مِمَّا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۶۹﴾

۱۶۹۔ میرے رب! مجھے اور میرے گھر والوں کو ان کے (برے) کردار سے نجات عطا فرما۔

فَنَجَّیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗۤ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۱۷۰﴾ۙ

۱۷۰۔ چنانچہ ہم نے انہیں اور ان کے تمام اہل خانہ کو نجات دی۔