کَذَّبَتۡ ثَمُوۡدُ الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿۱۴۱﴾ۚۖ

۱۴۱۔ (قوم) ثمود نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔

اِذۡ قَالَ لَہُمۡ اَخُوۡہُمۡ صٰلِحٌ اَلَا تَتَّقُوۡنَ﴿۱۴۲﴾ۚ

۱۴۲۔ جب ان کی برادری کے صالح نے ان سے کہا: کیا تم اپنا بچاؤ نہیں کرتے ؟

اِنِّیۡ لَکُمۡ رَسُوۡلٌ اَمِیۡنٌ﴿۱۴۳﴾ۙ

۱۴۳۔ میں تمہارے لیے ایک امانتدار رسول ہوں۔

فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ﴿۱۴۴﴾ۚ

۱۴۴۔پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

وَ مَاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ اَجۡرٍ ۚ اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۴۵﴾ؕ

۱۴۵۔ اور اس بات پر میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا،میرا اجر تو صرف رب العالمین پر ہے۔

اَتُتۡرَکُوۡنَ فِیۡ مَا ہٰہُنَاۤ اٰمِنِیۡنَ﴿۱۴۶﴾ۙ

۱۴۶۔کیا تم لوگ یہاں پر موجود چیزوں (نعمتوں) میں یوں ہی بے فکر چھوڑ دیے جاؤ گے ؟

146۔ اور کیا تم خیال کرتے ہو کہ کوئی حساب کتاب نہ ہو گا؟ اور جن گناہوں اور کفرانِ نعمت کا تم ارتکاب کر رہے ہو ان پر کوئی باز پرس نہ ہو گی؟ آخر تمہیں باغات، چشموں، لہلہاتے کھیتوں اور کھجور کے باغات میں رہنے کی جو مہلت دی جاتی ہے، ان نعمتوں سے ہر جرم کا ارتکاب کرتے ہو، تو کیا بعد میں تم سے حساب لینے والا کوئی نہ ہو گا؟

فِیۡ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوۡنٍ﴿۱۴۷﴾ۙ

۱۴۷۔ باغوں اور چشموں میں،

وَّ زُرُوۡعٍ وَّ نَخۡلٍ طَلۡعُہَا ہَضِیۡمٌ﴿۱۴۸﴾ۚ

۱۴۸۔ اور کھیتیوں اور کھجوروں میں جن کے نرم خوشے ہیں،

وَ تَنۡحِتُوۡنَ مِنَ الۡجِبَالِ بُیُوۡتًا فٰرِہِیۡنَ﴿۱۴۹﴾ۚ

۱۴۹۔ اور تم پہاڑوں کو بڑی مہارت سے تراش کر گھر بناتے ہو۔

149۔ قوم ثمود کی ان تراشیدہ عمارتوں کے آثار آج بھی نمایاں طور پر مدینے اور تبوک کے درمیان العلاء اور الحجر کے مقامات پر موجود ہیں۔

فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ﴿۱۵۰﴾ۚ

۱۵۰۔ پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔