آیت 67
 

اَلۡمُنٰفِقُوۡنَ وَ الۡمُنٰفِقٰتُ بَعۡضُہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ ۘ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمُنۡکَرِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَقۡبِضُوۡنَ اَیۡدِیَہُمۡ ؕ نَسُوا اللّٰہَ فَنَسِیَہُمۡ ؕ اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ﴿۶۷﴾

۶۷۔ منافق مرد اور عورتیں آپس میں ایک ہی ہیں، وہ برے کاموں کی ترغیب دیتے ہیں اور نیکی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ روکے رکھتے ہیں، انہوں نے اللہ کو بھلا دیا تو اللہ نے بھی انہیں بھلا دیا ہے، بے شک منافقین ہی فاسق ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ بَعۡضُہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ: اس آیۂ شریفہ میں منافق عورتوں کا بھی ذکر آیا کہ فتنہ نفاق میں عورتوں کا بھی ایک کردار ہے۔ ان سب کی سوچ اور کردار میں بھی ہمآہنگی پائی جاتی ہے۔ یہ لوگ ہم فکر ہونے کی وجہ سے ایک جتھے کی تشکیل کر رہے ہیں اور ایک منظم جماعت کے طور پر اسلام کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

۲۔ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمُنۡکَرِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمَعۡرُوۡفِ: اسلامی تعلیمات کی عین مخالف سمت یہ سب مل کر ہم قدم ہوتے ہیں۔ اچھے کاموں کی جگہ برے کاموں کی ترغیب دیتے ہیں اور معاشرے کو فاسد کرنے پر لگے ہوتے ہیں۔

۳۔ وَ یَقۡبِضُوۡنَ اَیۡدِیَہُمۡ: راہ خدا میں خرچ کرنے سے اپنے ہاتھ روکے رکھتے ہیں۔ چونکہ وہ اس کو اپنے مال کا ضیاع سمجھتے ہیں اور اگر کبھی خرچ کیا بھی تو دکھاوے کے لیے کیا۔

۴۔ نَسُوا اللّٰہَ: انہوں نے اللہ کو بھلا دیا۔ اللہ کی اطاعت ترک کر دی۔ فَنَسِیَہُمۡ تو اللہ نے بھی انہیں بھلا دیا۔ اللہ کو بھول لاحق نہیں ہوتی۔ روایات کے مطابق بھلانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے بھی انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیا جو سب سے بڑی سزا ہے۔

۵۔ الۡمُنٰفِقِیۡنَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ: ترکیب کلام سے ظاہر ہوتا ہے فسق کو منافقین میں منحصر کیا گیا ہے۔ یعنی نفاق جس قسم کا فسق ہے، وہ واقعاً صرف منافقین میں منحصر ہے۔

اہم نکات

۱۔ ہر زمانے میں برے کاموں کی ترغیب دینا، راہ خدا میں کچھ بھی خرچ نہ کرنا اور اللہ کو بھلا دینا نفاق کی علامات ہیں۔

۲۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور راہ خدا میں انفاق، ذکر خدا ہے۔


آیت 67