آیت 48
 

لَقَدِ ابۡتَغَوُا الۡفِتۡنَۃَ مِنۡ قَبۡلُ وَ قَلَّبُوۡا لَکَ الۡاُمُوۡرَ حَتّٰی جَآءَ الۡحَقُّ وَ ظَہَرَ اَمۡرُ اللّٰہِ وَ ہُمۡ کٰرِہُوۡنَ﴿۴۸﴾

۴۸۔ یہ لوگ پہلے بھی فتنہ انگیزی کی کوشش کرتے رہے ہیں اور آپ کے لیے بہت سی باتوں میں الٹ پھیر بھی کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آ پہنچا اور اللہ کا فیصلہ غالب ہوا اور وہ برا مانتے رہ گئے ۔

تفسیر آیات

اس سے پہلے وہ غزوۂ احد میں فتنہ انگیزی کر چکے ہیں۔ چنانچہ عبد اللہ بن ابی لشکر اسلام کے ایک تہائی کو لے کر راستے سے واپس ہو گئے، جس سے اوس و خزرج کے بعض قبائل بھی بددل ہو کر واپس جانے والے تھے مگر اللہ نے ان کو ہدایت دی اور منافقین کے دھوکے میں نہیں آئے اور اللہ کا فیصلہ غالب آیا۔

بعض کے نزدیک اس فتنہ انگیزی سے مراد وہ بارہ منافقین ہیں جنہوں نے جنگ تبوک کے موقع پر لیلۃ العقبۃ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شہید کرنے کی سازش کی تھی۔

اہم نکات

۱۔صفوں میں داخل ہو کر الٹ پھیر کرنا دشمن کا زیادہ خطرناک حربہ ہے: وَ قَلَّبُوۡا لَکَ الۡاُمُوۡرَ ۔۔۔۔


آیت 48