آیت 110
 

وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ تَجِدُوۡہُ عِنۡدَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور جو کچھ نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس موجود پاؤ گے، تم جو بھی عمل انجام دیتے ہو اللہ یقینا اس کا خوب دیکھنے والا ہے۔

تشریح کلمات

الزَّکٰوۃَ:

افزونی۔ نشو و نما۔ پاکیزگی۔ مال کا وہ حصہ جو بحکم خدا فقراء اور مساکین کو دیا جاتا ہے اور چونکہ یہ خیر و برکت اور فزونی نعمت کا باعث بنتا ہے یا اس سے مال و نفس پاک ہو جاتے ہیں، اس لیے اسے زکوٰۃ کہا گیا۔

تفسیر آیات

مشرکین سے وقتی طور پر درگزر کرنے کاحکم ایک صبر آزما حکم تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کرتے رہیں اور مسلمان صبر و تحمل سے کام لیں اور حکم خدا کا انتظار کریں۔ صبر و انتظار ایک بار گراں ہے۔ اس سے بطریق احسن عہدہ برآ ہونے اور اس کے مقابلے میں قوت برداشت پیدا کرنے کے لیے نماز قائم کرنے کا حکم ہوا ہے۔ نماز کو ذریعہ بنانے کا حکم ایک اور جگہ بھی ہوا ہے:

وَ اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ وَ اِنَّہَا لَکَبِیۡرَۃٌ اِلَّا عَلَی الۡخٰشِعِیۡنَ {۲ بقرہ : ۴۵}

صبر اور نماز کا سہارا لو۔

وَ مَا تُقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ تَجِدُوۡہُ عِنۡدَ اللّٰہِ تم اس دنیا میں جو کار خیر اور عمل صالح انجام دیتے ہو، اس کا ثواب اللہ کے پاس موجود پاؤ گے۔ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔ وہ وعدوں کو پورا کرنے والا اور ہر چیز پر قادر ہے۔ وہ تمہارے نیک اعمال کو ضائع نہیں ہونے دے گا:

فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ {۹۹ زلزال : ۷۔ ۸}

پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔

ممکن ہے تَجِدُوۡہُ ’ موجود پاؤ گے ‘ کا مطلب یہ ہو کہ خود عمل کو موجود پاؤ گے۔ یعنی انسان روز قیامت اپنے اعمال کا خود مشاہدہ کرے گا۔ ایک اور جگہ ارشاد ربانی ہے:

وَ وَجَدُوۡا مَا عَمِلُوۡا حَاضِرًا {۱۸ کہف: ۴۹}

اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ ان سب کو حاضر پائیں گے۔

نیز ارشاد ہے :

یَوۡمَ تَجِدُ کُلُّ نَفۡسٍ مَّا عَمِلَتۡ مِنۡ خَیۡرٍ مُّحۡضَرًا {۳ آل عمران : ۳۰}

اس دن ہر شخص اپنا نیک عمل حاضر پائے گا۔

ہم انشاء اللہ آئندہ مناسب مقام پر ’انرجی‘ کے ’مادہ ‘ میں تبدیلی کے قانون کی روشنی میں تجسم اعمال پر تفصیلی بحث کریں گے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن انسان اپنے اعمال کا خود مشاہدہ کرے گا۔ تَجِدُوۡہُ عِنۡدَ اللّٰہِ ۔

تحقیق مزید: فقہ الرضا ص ۲۰۸۔ مستدرک الوسائل ۷ : ۱۳۹۔ ۱۲ : ۴۲۷۔ الاختصاص ص ۱۴۶۔


آیت 110