آیات 155 - 156
 

وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ مُبٰرَکٌ فَاتَّبِعُوۡہُ وَ اتَّقُوۡا لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ﴿۱۵۵﴾ۙ

۱۵۵۔ اور یہ ایک مبارک کتاب ہے جو ہم نے نازل کی پس اس کی پیروی کرو اور تقویٰ اختیار کرو شاید تم پر رحم کیا جائے۔

اَنۡ تَقُوۡلُوۡۤا اِنَّمَاۤ اُنۡزِلَ الۡکِتٰبُ عَلٰی طَآئِفَتَیۡنِ مِنۡ قَبۡلِنَا ۪ وَ اِنۡ کُنَّا عَنۡ دِرَاسَتِہِمۡ لَغٰفِلِیۡنَ﴿۱۵۶﴾ۙ

۱۵۶۔ تاکہ کبھی تم یہ نہ کہو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں پر نازل ہوئی تھی اور ہم تو ان کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے۔

تشریح کلمات

مُبٰرَکٌ:

( ب ر ک ) البرکۃ الزیادہ و النماء ۔ برکت اضافے اور بڑھنے کو کہتے ہیں۔

دراسۃ:

( د ر س ) مسلسل پڑھنے کے معنوں میں آتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ مُبٰرَکٌ: کتاب موسیٰ (ع) کے ذکر کے بعد قرآن کی طرف اشارہ فرمایا: یہ کتاب مبارک ہے، جس میں خیر الدینا و الآخرۃ ہے۔ اس میں زندگی کی تمام الجھنوں کا حل ہے۔ اس سے فائدہ اٹھاتے جائیں، ختم ہونے والا نہیں ہے۔

قرآن کے بابرکت ہونے کے ذیل میں طویل مباحث آ سکتے ہیں جن کا احاطہ کرنا مشکل ہے۔

۲۔ فَاتَّبِعُوۡہُ: پس اس برکت کو حاصل کرو جو صرف اتباع سے ممکن ہے۔

۳۔ اَنۡ تَقُوۡلُوۡۤا: اس مبارک کتاب کے نازل کرنے سے تمہارا یہ عذر باقی نہ رہا کہ ہدایت کی کتاب تو دو گروہوں، یہود و نصاریٰ پر نازل ہوئی، اگر ہماری طرف کوئی کتاب نازل ہو جاتی،

۴۔ وَ اِنۡ کُنَّا عَنۡ دِرَاسَتِہِمۡ: کتاب چونکہ یہود و نصاری پر نازل ہوئی تھی، اس لیے ہم اس کی تعلیم و تعلم سے بے خبر رہے۔ یعنی کتاب وہی لوگ پڑھتے پڑھاتے تھے، جن پر نازل ہوئی تھی۔ ہم پر کتاب نازل ہوئی نہیں، لہٰذا ہم بے خبر ہیں۔

اہم نکات

۱۔ قرآن کی برکتیں صرف اتباع سے حاصل ہو سکتی ہیں۔

۲۔ قرآن نے حجت پوری کر کے عذر ختم کیا ہے۔


آیات 155 - 156