آیت 145
 

قُلۡ لَّاۤ اَجِدُ فِیۡ مَاۤ اُوۡحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاعِمٍ یَّطۡعَمُہٗۤ اِلَّاۤ اَنۡ یَّکُوۡنَ مَیۡتَۃً اَوۡ دَمًا مَّسۡفُوۡحًا اَوۡ لَحۡمَ خِنۡزِیۡرٍ فَاِنَّہٗ رِجۡسٌ اَوۡ فِسۡقًا اُہِلَّ لِغَیۡرِ اللّٰہِ بِہٖ ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّکَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۴۵﴾

۱۴۵۔کہدیجئے:جو وحی میرے پاس آئی ہے، اس میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کھانے والے پر حرام ہو مگر یہ کہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا سور کا گوشت کیونکہ یہ ناپاک ہیں یا ناجائز ذبیحہ جس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو، پس اگر کوئی مجبور ہوتا ہے (اور ان میں سے کوئی چیز کھا لیتا ہے) نہ (قانون کا) باغی ہو کر اور نہ (ہی ضرورت سے) تجاوز کا مرتکب ہو کر تو آپ کا رب یقینا بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

اس مضمون کی تفسیر سورۂ بقرہ آیت ۱۷۳ اور سورۂ مائدہ آیت ۳ میں مذکور ہے۔ مناسب ہے کہ فقہ جعفری کے مطابق حیوانات میں حلال و حرام کے بارے میں مختصر احکام کا ذکر ہو جائے:

i۔ پالتو جانوروں میں بھیڑ، گائے اور اونٹ کی تمام اقسام حلال ہیں۔ وحشی چوپاؤں میں ہرن، پہاڑی مینڈھا حلال ہیں۔

ii۔ درندہ جانور جیسے شیر، چیتا اور بھیڑیا حرام ہیں۔ شافعی کے نزدیک صرف وہ درندے حرام ہیں جو انسان پر حملہ کرتے ہیں۔

iii۔ تمام حشرات حرام ہیں۔ امام مالک کے نزدیک سانپ حلال ہے۔

iv۔ شکاری پرندے، پنجہ رکھنے والے پرندے، جیسے باز، عقاب و شاہین حرام ہیں۔

v۔ پرندوں کے بارے میں کچھ کے حلال ہونے پر صراحت موجود ہے، جیسے کبوتر، تیتر وغیرہ اور کچھ کے حرام ہونے پر صراحت موجود ہے، جیسے شکاری پرندے۔ حلال و حرام ہونے کی علامات دو قسم کی ہیں:

i۔ ہر وہ پرندہ حرام ہے جو پرواز کے دوران پر پھڑپھڑانے سے زیادہ پھیلائے رکھتا ہے۔ لہٰذا وہ پرندہ حلال ہے جو پرواز کے دوران پر پھیلانے سے پھڑپھڑاتا زیادہ ہے۔

ii۔ دوسری علامات یہ ہیں کہ جن پرندوں میں درج ذیل چیزوں میں سے ایک چیز پائی جائے وہ حلال ہیں:

الف۔ پوٹا ہو۔ پوٹا وہ تھیلی ہے جو پرندے کی گردن اور سینے کے درمیان ہوتی ہے اور اس میں اس کی کھائی ہوئی غذا جمع ہوتی ہے۔

ب۔ سنگ دان ہو۔

ج۔ پیر کی پشت پر کانٹا ہو۔

د۔ دریائی حیوانات میں صرف وہ مچھلی حلال ہے جس کے چیوٹے ہوں- جھینگا چیوٹے والی مچھلی شمار ہوتی ہے، حلال ہے۔


آیت 145