آیت 82
 

اَفَلَا یَتَدَبَّرُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ ؕ وَ لَوۡ کَانَ مِنۡ عِنۡدِ غَیۡرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوۡا فِیۡہِ اخۡتِلَافًا کَثِیۡرًا﴿۸۲﴾

۸۲۔ کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اور اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یہ لوگ اس میں بڑا اختلاف پاتے۔

تشریح کلمات

یتدبر:

تدبر عاقبت اندیشی کو کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفَلَا یَتَدَبَّرُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ: یہ لوگ جو رسول خدا (ص) کے احکام پر توجہ نہیں دیتے اور ان کے فرامین کے خلاف رات کو سرگوشیاں کرتے ہیں، اگر قرآن کے بیان کردہ حقائق میں غور کرتے تو ان کا ایمان پختہ ہو جاتا اور حکم رسول (ص) کی دل سے اطاعت کرتے۔ وہ یہ تو غور کریں:

۲۔ وَ لَوۡ کَانَ مِنۡ عِنۡدِ غَیۡرِ اللّٰہِ:

i. اگر یہ قرآن محمد (ص) کی طرف سے ہوتا تو اس میں بیان کردہ ماضی کی داستانوں اور آنے والے حالات کی پیشگوئیوں میں فرق ہوتا۔

ii. اصول، عقائد اور فروعی احکام میں فرق ہوتا۔

iii. آداب و اخلاق اور اجتماعی و سیاسی مسائل میں اختلاف آتا۔

iv. آسمانوں، زمین اور کائنات کے بارے میں بیان کردہ حقائق میں تضاد بیانی ہوتی۔

v. احوال آخرت، حساب و کتاب، ثواب و عقاب، جہنم و جنت کے بارے میں بیانات میں یکسوئی نہ ہوتی۔

vi. تئیس سالوں پر محیط مختلف حالات میں پیش کردہ اقوال و سیرت میں ناہم آہنگی ہوتی۔

vii. حالت امن، حالت جنگ، حالت سفر اور حالت تنگی و حالت فراخی میں بیان کردہ دستورات میں اضطراب ہوتا۔

viii. مکی و مدنی، قدیم و جدید، محکم و متشابہ، اجمال و تفصیل، اجتماعی و انفرادی قوانین میں تضادات پیش آتے۔

ix. کسی جگہ بشری کمزوری نظرآتی۔

x. رائے میں تبدیلی آتی، نظرثانی اور اصلاح کی ضرورت پیش آتی، جیساکہ تمام شعراء اور مفکرین کو پیش آتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ قرآن خودا پنی حقانیت پردلیل ہے۔


آیت 82