آیت 60
 

اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ یَزۡعُمُوۡنَ اَنَّہُمۡ اٰمَنُوۡا بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَحَاکَمُوۡۤا اِلَی الطَّاغُوۡتِ وَ قَدۡ اُمِرُوۡۤا اَنۡ یَّکۡفُرُوۡا بِہٖ ؕ وَ یُرِیۡدُ الشَّیۡطٰنُ اَنۡ یُّضِلَّہُمۡ ضَلٰلًۢا بَعِیۡدًا﴿۶۰﴾

۶۰۔کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو کتاب آپ پر نازل ہوئی اور جو کچھ آپ سے پہلے نازل کیا گیا ہے، (سب) پر ایمان لائے ہیں مگر اپنے فیصلوں کے لیے طاغوت کی طرف رجوع کرنا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں طاغوت کا انکار کرنے کا حکم دیا گیا تھا، اور شیطان انہیں گمراہ کر کے راہ حق سے دور لے جانا چاہتا ہے۔

تشریح کلمات

یَزۡعُمُوۡنَ:

زعم ۔ ایسی بات نقل کرنا جس میں جھوٹ کا احتمال ہو۔ اسی لیے قرآن میں یہ لفظ مذمت کے موقع پر استعمال ہوا کرتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ: گزشتہ آیت میں ارشا د ہوا خدا ، رسول (ص) اور اولی الامر کی اطاعت کرو اور باہمی نزاع کی صورت میں اللہ اوررسول (ص) کی طرف رجوع کرو۔ یعنی مسئلے کا مثبت پہلو بیان ہوا۔ اس آیت میں اسی مسئلے کے منفی پہلو کا بیان ہے۔

۲۔ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَحَاکَمُوۡۤا اِلَی الطَّاغُوۡتِ: وہ باہمی نزاع کی صورت میں اپنے فیصلے اللہ اور رسول (ص) کی طرف لے جانے کی بجائے طاغوت کی طرف لے جاتے ہیں۔ طاغوت یعنی ہر وہ طاقت جو اللہ اور رسول (ص) کے فیصلوں کے مقابلے میں اپنا فیصلہ رکھتی ہو۔

۳۔ وَ قَدۡ اُمِرُوۡۤا اَنۡ یَّکۡفُرُوۡا بِہٖ: اللہ نے طاغوت سے کفر و انکار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ و رسول (ص) یعنی قرآن و سنت کی پیروی کے لیے اولی الامر کی اطاعت کو واجب قرار دیا ہے۔ ہمارے زمانے میں غیر شرعی عدالتیں اکثر طاغوت کے مصداق میں آتی ہیں۔ چونکہ ان عدالتوں میں قرآن و سنت کے خلاف فیصلے ہوتے ہیں۔ وہ لوگ جو اپنے فیصلے غیر شرعی عدالتوں میں لے جاتے ہیں، ان پر یہ بات واضح رہے۔ یہ اللہ کی حاکمیت اعلیٰ کے خلاف ایمان بالطاغوت ہے۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ اولی الامر وہ ہیں جن کی اطاعت میں اللہ اور رسول (ص) کے فیصلوں پر عمل ہو۔ لہٰذا تفہیم القرآن کے اولی الامر یعنی سیاسی رہنمائی کرنے والے رہنما، ملکی انتظام کرنے والے حکام، عدالتی فیصلے کرنے والے جج اور شیوخ و سردار یا صاحب تفسیر مراغی کے اولی الامر یعنی جرائد کے ایڈیٹر حضرات، اولی الامر کے مقابلے میں طاغوت کی صف میں تو آ سکتے ہیں، جیسا کہ پوری تاریخ گواہ ہے، لیکن قرآن و سنت یعنی اللہ اور رسول (ص) کی طرف رجوع کرنے کی ضمانت فراہم نہیں کر سکتے۔

اہم نکات

۱۔ایمان کی کسوٹی یہ ہے کہ کس کا فیصلہ قبول ہے؟ جس پر ایمان رکھتا ہے، فیصلہ اسی سے لیا جاتا ہے۔


آیت 60