آیت 62
 

وَ لَقَدۡ عَلِمۡتُمُ النَّشۡاَۃَ الۡاُوۡلٰی فَلَوۡ لَا تَذَکَّرُوۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔ اور بتحقیق پہلی پیدائش کو تم جان چکے ہو، پھر تم عبرت حاصل کیوں نہیں کرتے؟

تفسیر آیات

۱۔ پہلی پیدائش کے بارے میں تو تم جانتے ہو کہ عالم خاک سے شکلیں بدل کر عالم نبات میں، پھر عالم جرثومہ میں، پھر عالم جنین میں پھر عالم طفولیت میں منتقل ہوتے رہے ہو۔ ہر عالم میں تمہیں آنے والے عالم کے بارے میں کچھ علم نہ تھا۔ ہر عالم کا قانون زندگی دوسرے عالم سے مختلف تھا۔ تخم مادر اور جرثومہ پدر کو خلیہ (Cell) سازی کے قوانین کاعلم نہ تھا اور وہ عالم جنین کے حیاتیاتی قوانین سے بے خبر تھے۔ بالکل اسی طرح تم آنے والے عالم کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

۲۔ فَلَوۡ لَا تَذَکَّرُوۡنَ: پھر تم عبرت حاصل کیوں نہیں کرتے۔ چنانچہ اس جگہ ایک حدیث نبوی ہے۔ فرمایا:

عَجِبْتُ لِلْمُکِّذِبِ بِالنَّشْأَۃِ الْاُخْرَی وَ ھُوَ یَرَی النَّشْأَۃَ الْاُولَی وَ عَجِبْتُ لِلْمُصَدِّقِ بِدَارِ الْخُلُودِ کَیْفَ لَا یَسْعَی لِدَارِ الْخُلُودِ وَ عَجِبْتُ لِلْمُخْتَالِ الْفُخُورِ وَ قَدْ خُلِقَ مِنْ نُطْفَۃٍ ثُمَّ یَعُودُ جِیفَۃً۔ (مستدرک الوسائل ۱۲: ۹۲)

مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو نشاۃ آخرت کی تکذیب کرتا ہے حالانکہ وہ نشاۃ اولیٰ کا مشاہدہ کر رہا ہے اور مجھے تعجب ہے دائمی گھر (آخرت) کی تصدیق کرنے والے پر کہ ہمیشہ کے گھر کے لیے سعی کیوں نہیں کرتا اور مجھے تعجب ہے فخر و غرور کرنے والے پر کہ وہ نطفہ سے خلق ہوا ہے پھر مردار بن جانے والا ہے۔


آیت 62