آیات 42 - 44
 

فِیۡ سَمُوۡمٍ وَّ حَمِیۡمٍ ﴿ۙ۴۲﴾

۴۲۔ وہ جلتی ہوا اور کھولتے پانی میں،

وَّ ظِلٍّ مِّنۡ یَّحۡمُوۡمٍ ﴿ۙ۴۳﴾

۴۳۔ اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں ہوں گے،

لَّا بَارِدٍ وَّ لَا کَرِیۡمٍ﴿۴۴﴾

۴۴۔ جس میں نہ خنکی ہے اور نہ راحت۔

تفسیر آیات

اصحاب شمال کو تین اطراف سے مختلف اذیتوں کا سامنا ہو گا۔

باد سموم: ایک طرف سے جلا دینے والی ہوا کی لپیٹ میں ہوں گے جس سے جھلس جائیں گے۔

ii۔ وَّ حَمِیۡمٍ: دوسری طرف سے کھولتے پانی میں ہوں گے جس سے جسم گھل جائیں گے۔

iii۔ وَّ ظِلٍّ مِّنۡ یَّحۡمُوۡمٍ: تیسری طرف سے یہ لوگ یَّحۡمُوۡمٍ کے سایے میں ہوں گے۔ یَّحۡمُوۡمٍ سیاہ دھوئیں کو کہتے ہیں۔ یہ لفظ الحمصۃ سے ہے جو کوئلے کے ٹکڑے کو کہتے ہیں۔ اسے سایہ کہنا از راہ طنز ہے کہ انہیں سایہ کی جگہ سیاہ دھواں ملے گا۔

۴۔ لَّا بَارِدٍ: اس سایے میں نہ خنکی ہو گی نہ قابل ستائش ہو گا۔ عام طور پر سایے سے خنکی اور آرام ملتا ہے لیکن اس جہنمی سایے میں نہ خنکی ہو گی نہ راحت۔

۵۔ وَّ لَا کَرِیۡمٍ: اہل لغت کہتے ہیں: الکریم صفۃ لکل ما یرضی و یحمد۔ (لسان العرب) ہر پسندیدہ قابل ستائش چیز کو کریم کہتے ہیں۔ چنانچہ اس سائے میں نہ پسند کی کوئی چیز ہو گی نہ قابل ستائش بلکہ عذاب کی ایک الگ صورت ہو گی۔


آیات 42 - 44