آیت 29
 

اَمۡ حَسِبَ الَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ اَنۡ لَّنۡ یُّخۡرِجَ اللّٰہُ اَضۡغَانَہُمۡ﴿۲۹﴾

۲۹۔ جن کے دلوں میں بیماری ہے کیا انہوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ اللہ ان کے کینوں کو ہرگز ظاہر نہیں کرے گا؟

تشریح کلمات

اَضۡغَان:

( ض غ ن ) ضغن کی جمع۔ شدید کینہ

تفسیر آیات

۱۔ اَمۡ حَسِبَ: منافقین، اسلام کے خلاف سازشیں ترتیب دے کر اپنے کینہ و عداوت کو تسکین دینے کی کوشش کر کے یہ خیال کرتے تھے یہ باتیں صیغہ راز میں رہیں گی۔ رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مسلمانوں کو اس عداوت اور کینے سے ہم آگاہ نہیں ہونے دیں گے۔ منافقوں کے اس ذہنی چیلنج کا قرآن جواب دیتا ہے۔

اس آیت میں منافقوں کو بھی مریض دل کہا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریض دل لوگ اور منافقین کا انجام ایک ہے۔

اہم نکات

۱۔ منافقین کا کینہ مومنوں پر فاش ہوتا رہا ہے۔


آیت 29