آیت 67
 

اَلۡاَخِلَّآءُ یَوۡمَئِذٍۭ بَعۡضُہُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿ؕ٪۶۷﴾

۶۷۔ اس دن دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلۡاَخِلَّآءُ یَوۡمَئِذٍۭ: اس دنیا میں لوگ ظلم، ناانصافی اور اللہ کی نافرمانی میں ایک دوسرے کی دوستی کی بنیاد پر مدد کر رہے ہیں۔ یہی لوگ قیامت کے دن ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہوں گے۔ اس وقت ان کے لیے سب سے بڑا دشمن ان کا وہ دوست ہو گا جس نے دنیا میں انہیں گمراہی پر لگا دیا تھا:

یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِی اتَّخَذۡتُ مَعَ الرَّسُوۡلِ سَبِیۡلًا﴿﴾یٰوَیۡلَتٰی لَیۡتَنِیۡ لَمۡ اَتَّخِذۡ فُلَانًا خَلِیۡلًا﴿﴾ (۲۵ فرقان: ۲۷۔۲۸)

کہے گا: کاش میں نے رسول کے ساتھ راستہ اختیار کیا ہوتا۔ ہائے تباہی! کاش میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔

۲۔ اِلَّا الۡمُتَّقِیۡنَ: صرف اہل تقویٰ ہیں جن کی قیامت کے دن بھی دنیا کی دوستی قائم رہے گی چونکہ اہل تقویٰ، تقویٰ اختیار کرنے میں ایک دوسرے کے معاون ثابت ہوں گے۔ قیامت کے دن اس تعاون کے اثرات دیکھ کر ایسے دوستوں کی زیادہ قدر ہو گی۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے شاگرد رشید حضرت ابوبصیر سے اس آیت کی تلاوت فرما کر فرمایا:

وَاللہِ مَا اَرَادَ بِھَذَا غَیْرَکُم۔۔۔۔ ( الکافی ۸: ۳۵ خطبۃ الطالویۃ )

قسم بخدا اس آیت سے تمہیں ہی مراد لیا گیا ہے۔


آیت 67