آیات 53 - 54
 

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡہُدٰی وَ اَوۡرَثۡنَا بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ الۡکِتٰبَ ﴿ۙ۵۳﴾

۵۳۔ اور بتحقیق ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی اور بنی اسرائیل کو ہم نے اس کتاب کا وارث بنایا،

ہُدًی وَّ ذِکۡرٰی لِاُولِی الۡاَلۡبَابِ ﴿۵۴﴾

۵۴۔ جو صاحبان عقل کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔

تفسیر آیات

۱۔ اس جگہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر اس لحاظ سے ہے۔ اللہ کا یہ ارشاد ہے: ہم نے موسیٰ کو فرعون کے مقابلے کے لیے مامور کیا تو انہیں کامیاب بنانا ہمارے ذمے تھا، چنانچہ موسیٰ کو ہم نے کامیاب بنایا اور بنی اسرائیل کو مظلومیت کے بعد کتاب کا وارث بنا دیا۔

اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک لطیف اشارہ ہے:

جس نے موسیٰ علیہ السلام کو فرعون جیسے طاغوت کے مقابلے میں کامیابی عنایت کی ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی کامیابی عنایت کرے گا۔

۲۔ ہُدًی وَّ ذِکۡرٰی: جو کتاب بنی اسرائیل کو دی گئی ہے وہ ہدایت اور نصیحت پر مشتمل تھی۔ اس ہدایت اور نصیحت کو صاحبان عقل و خرد سے سروکار تھا۔ صاحبان عقل سے توقعات وابستہ کرنا خود دلیل ہے اس بات کی کہ یہ باتیں حق و حقیقت پر مبنی ہیں۔


آیات 53 - 54