آیات 67 - 68
 

قُلۡ ہُوَ نَبَؤٌا عَظِیۡمٌ ﴿ۙ۶۷﴾

۶۷۔ کہدیجئے: یہ ایک بڑی خبر ہے،

اَنۡتُمۡ عَنۡہُ مُعۡرِضُوۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔ جس سے تم منہ پھیرتے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ ہُوَ نَبَؤٌا عَظِیۡمٌ: کہ دیجیے وہ عظیم خبر ہے۔ وہ یعنی قر آن عظیم خبر ہے یا کلمہ لا الٰہ الا اللّٰہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، عظیم خبر ہے۔

نَبَؤٌا عَظِیۡمٌ سے مراد قرآن ہو یا کلمہ توحید، دونوں صورتوں میں عظیم خبر ہے۔ دنیا کے اعتبار سے عظیم ہے اور آخرت کے اعتبار سے بھی عظیم ہے۔

دنیا کے اعتبار سے اس نَبَؤٌا عَظِیۡمٌ نے دنیا کا نقشہ بدل دیا، انسانیت کو فکری بلوغت تک پہنچا دیا، دنیا کو تمدن دیا، تہذیب سکھائی اور انسان کو انسانی حقوق سے آشنا کیا۔

آخرت کے اعتبار سے شرک و کفر جیسی پلیدی سے انسانوں کو نجات دلائی۔ پتھر پرستی جیسی توہین آمیز کھائی سے نکال کر رب العالمین کی بندگی کی معراج پر پہنچا دیا۔ زندگی کے تصور میں ایک انقلاب پیدا کر کے ابدی زندگی آباد کرنے کی عظیم سوچ عنایت فرمائی۔ کس قدر عظیم ہے اس خبر کا مضمون۔ عظیم ہیں اس خبر کے نتائج۔ عظیم ہیں اس خبر کے پیش کرنے والے اور عظیم ہیں اس خبر کا تحفظ کرنے والے۔ صلوات اللہ علیہم۔

۲۔ اَنۡتُمۡ عَنۡہُ مُعۡرِضُوۡنَ: کس قدر بد نصیب ہیں وہ لوگ جو اس عظیم خبر کی عظمت جاننے کی زحمت گوارا نہیں کرتے بلکہ سوچے سمجھے بغیر اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ اس طرح وہ سعادت دارین سے اپنے آپ کو محروم کرتے ہیں۔


آیات 67 - 68