آیت 34
 

وَ لَقَدۡ فَتَنَّا سُلَیۡمٰنَ وَ اَلۡقَیۡنَا عَلٰی کُرۡسِیِّہٖ جَسَدًا ثُمَّ اَنَابَ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اور ہم نے سلیمان کو آزمایا اور ان کے تخت پر ایک جسد ڈال دیا پھر انہوں نے (اپنے رب کی طرف) رجوع کیا۔

تفسیر آیات

یہ بے روح جسد حضرت سلیمان علیہ السلام کے لیے کس طرح امتحان تھا؟ اس کی تفصیل کے بارے میں وارد روایات کے الفاظ و عبارات متضاد، غیر معقول اور اسرائیلیاتی خرافات سے پُرہیں۔ بعض لوگ اس جسد سے ان کے ولی عہدر حبعام مراد لیتے ہیں جو ان کے بعد حکومت چلانے میں بری طرح ناکام ہو گئے۔ جب کہ یہی قول آیت میں موجود لفظ جَسَدًا سے مطابقت نہیں رکھتا۔

بعض کہتے ہیں حضرت سلیمان علیہ السلام سے یہ کوتاہی سرزد ہوئی کہ ان کے گھر میں ایک بیگم بت پرستی کرتی رہی جس کی وجہ سے شیطان نے ان کی وہ انگوٹھی اڑا لی جس سے وہ جن و انس پر حکومت کرتے تھے۔ انگوٹھی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی حکومت چھن گئی اور ایک شیطان ان کی جگہ حکومت کرتا رہا۔ کرسی پر ایک جسد سے مراد یہی شیطان ہے۔

بعض دیگر کے نزدیک حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک بار قسم کھائی کہ آج کی رات اپنی ستر ازواج سے ہمبستری کروں گا۔ ہر ایک سے ایک بچہ مجاہد فی سبیل اللہ پیدا ہو گا۔ قصور یہ ہوا کہ انہوں نے ان شاءﷲ نہیں کہا جس کی وجہ سے ایک بچہ ناقص الخلقت بچہ پیدا ہوا جسے اس کی کرسی پر ڈالا گیا۔

تعجب کا مقام یہ ہے کہ یہ روایت صحیح بخاری میں متعدد مقامات پر مذکور ہے۔

بعض دیگر یہ موقف اختیار کرتے ہیں جسد سے مراد خود حضرت سلیمان علیہ السلام ہیں کہ کسی بیماری کی وجہ سے صرف جسم کا ڈھانچہ رہ گیا تھا۔

بعض حضرات یہ موقف اختیار کرتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا۔ شیا طین کو خطرہ لاحق ہوا کہ سلیمان علیہ السلام کے بعد اگر یہ بادشاہ بن جاتا ہے تو ہم پھر غلامی میں مبتلا ہو جائیں گے۔ اس لیے شیاطین اسے قتل کر دینا چاہتے تھے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے شیاطین سے بچانے کے لیے اُس بچے کو بادلوں میں محفوظ کر لیاـ لیکن وہ بچہ فوت ہو گیا۔

حضرت سلیمان علیہ السلام کا قصور یہ ہوا کہ انہوں نے اللہ پر توکل کرنے کی جگہ بادلوں پر کیوں بھروسہ کیا۔

اس قسم کی روایات کے انبوہ میں اصل واقعہ سمجھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

صاحب تفسیرالمیزان یہ موقف اختیار کرتے ہیں:

حضرت سلیمان علیہ السلام کا ایک فرزند تھا۔ اللہ کے حکم سے اس بچے کا انتقال ہو گیا۔ اور اس بچے کا جسد خاکی سلیمان کی کرسی پر رکھ دیا گیا۔سلیمان علیہ السلام نے اس بچے کے ساتھ بہت سی امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں۔ بچے کے انتقال سے سلیمان علیہ السلام کی تنبیہ ہو گئی۔ کہ اپنی امیدیں اﷲ کے ساتھ وابستہ رکھو۔

شاید یہی موقف نسبتاً بہتر موقف ہے۔ چنانچہ تفسیر التبیان میں ایک قول نقل ہوا: یہ بچہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی گود میں انتقال کر گیا جب آپ کرسی پر تھے۔


آیت 34