آیت 113
 

وَ بٰرَکۡنَا عَلَیۡہِ وَ عَلٰۤی اِسۡحٰقَ ؕ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِہِمَا مُحۡسِنٌ وَّ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِہٖ مُبِیۡنٌ﴿۱۱۳﴾٪

۱۱۳۔ اور ہم نے ان پر اور اسحاق پر برکات نازل کیں اور ان دونوں کی اولاد میں نیکی کرنے والا بھی ہے اور اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا بھی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ بٰرَکۡنَا عَلَیۡہِ: ہم نے ابراہیم پر اپنی برکتوں کا نزول کیا یعنی ان کی اولاد میں سے انبیاء علیہم السلام مبعوث ہوئے۔

۲۔ وَ عَلٰۤی اِسۡحٰقَ: اور اسحاق علیہ السلام پر بھی برکتوں کا نزول ہوا اور ان کی اولاد میں سینکڑوں انبیاء علیہم السلام مبعوث ہوئے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک تمام انبیاء علیہم السلام اولاد اسحاق علیہ السلام ہیں۔

۳۔ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِہِمَا مُحۡسِنٌ وَّ ظَالِمٌ: حضرت ابراہیم اور حضرت اسحاق علیہما السلام کی اولاد میں نیک اور صالح افراد ہو ں گے اور ظلم بہ نفس کے مرتکب افراد بھی۔ یہودی نظریے کے خلاف نیک ہونا اور نیک نہ ہونا نژادی مسئلہ نہیں ہے، عمل سے مربوط ہے ۔ اولاد ابراہیم علیہ السلام ہو نے کے باوجود شرک جیسے ظلم بہ نفس کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔

اس سے دومسئلے واضح ہو جاتے ہیں: ایک یہ کہ انسان کا نیک ہونا، نہ ہونا کسی نژاد کے ساتھ مربوط نہیں ہے۔ دوسرا یہ کہ قیادت و رہبری نسل ابراہیمی سے بیرون بھی نہیں ہے۔ نژاد کی وجہ سے نہیں ایثار و قربانی کی وجہ سے۔


آیت 113