آیت 129
 

وَ تَتَّخِذُوۡنَ مَصَانِعَ لَعَلَّکُمۡ تَخۡلُدُوۡنَ﴿۱۲۹﴾ۚ

۱۲۹۔ اور تم بڑے محلات بناتے ہو گویا تم نے ہمیشہ رہنا ہے۔

تشریح کلمات

مَصَانِعَ:

( ص ن ع ) معزز، پر رعب مقامات کو مصانع کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

قصور اور محلات ایسے بناتے ہو گویا کہ تم نے یہاں ہمیشہ رہنا ہے۔ ان عمارتوں کی بناوٹ، ان کے استحکام، ان پر صرف ہونے والے سرمایے اور محنت میں سے کسی ایک میں ایسی کوئی نشانی نہیں ہے کہ اسے چند دن زندہ رہنے والے نے بنایا ہے۔

قوم عاد کے بارے میں قرآنی آیات سے جو معلومات سامنے آتی ہیں ان سے اس قوم کے تمدن، طاقت و قوت کا صحیح اندازہ ہو جاتا ہے۔ ارم ذات العماد ، ستونوں والی ارم کی عمارت اس قوم نے بنائی:

الَّتِیۡ لَمۡ یُخۡلَقۡ مِثۡلُہَا فِی الۡبِلَادِ ۪﴿﴾ ( ۸۹ فجر: ۸)

جس کی نظیر کسی ملک میں نہیں بنائی گئی۔

دنیا میں اونچے ستونوں والی عمارت بنانا پہلی بار اس قوم نے شروع کیا تھا۔

اہم نکات

۱۔ عمارت کسی مقدس نظریے اور موقف کی شناخت کے لیے نہ ہو صرف فخر و مباہات کے لیے ہو تو اسراف اور قابل مذمت ہے۔


آیت 129